اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی) پاکستان بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فی الحال ثالثی کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی اور نہ کوئی منصوبہ ہے، جب پیشکش ہوگی تب ہم دیکھیں گے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے سندھ طاس معاہدے پر سفارتی نوٹ کو مسترد کرتا ہے، سندھ طاس پر ہمارا موقف اور پالیسی غیر مبہم اور واضح ہے۔ سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے اور بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے خود ساختہ نتیجے پر چھلانگ لگائی، یہ انتہائی بدقسمت عمل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایک واقعہ پر بھارت فوری اوور ڈرائیو پر نکل گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کسی بھی قابل اعتماد شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی میں ملوث ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ بھارتی فوج موجود ہے اس کے باوجود یہ واقعہ ہوا۔ بھارت نے جو ماحول بنایا اس میں باہمی تجارت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبی و اقتصادی سکیورٹی کے لیے سندھ طاس معاہدہ انتہائی اہم ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو کہ عالمی معاہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری، سرحدوں اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ پاکستان انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔  اگر بھارت نے پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو یہ جنگی اقدام تصور ہوگا۔ ہم سندھ طاس معاہدے پر اپنی پالیسی کا اعادہ کرتے ہیں، یہ معاہدہ 250 ملین افراد کی زندگی کا معاملہ ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں،بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردِعمل
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار