وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کانفرنس 2025 سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ’’فاصلوں میں کمی اور مستقبل کی تعمیر: پاکستان میں شمولیتی ترقی اور حکمرانی کا راستہ‘‘ کے عنوان سے پاکستانی معیشت میں بہتری کو اجاگر کیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے اپنے خطاب میں پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی راہ کا خاکہ پیش کیا، وزیر خزانہ نے ماحولیاتی تبدیلی اور مالیاتی شعبے میں جراتمندانہ اصلاحات کا عزم ظاہر کیا۔
وزیر خزانہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کو پاکستان کی ترقی، مواقع اور ناقابل واپسی تبدیلی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، ہم نے ایک ایسی معیشت سنبھالی جو مشکلات کا شکار تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کم جی ڈی پی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا تھا، مگر اب ہم نے معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا، اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا، استحکام خود کوئی منزل نہیں، بلکہ ترقی کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو پانے اور توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر مبنی حکومت کی حکمتِ عملی بیان کی، وزیر خزانہ نے پاکستان میں موجود ترقی کے بڑے مواقع بشمول معدنی وسائل، آئی ٹی شعبے میں توسیع، گرین انرجی منصوبے اور نوجوان آبادی کے کاروباری جذبہ پر روشنی ڈالی، محمد اورنگزیب نے انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کیلئے بنیادی قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے عوامی قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کر کے 67.
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچنے کی توقع ہے، نجکاری کا عمل شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر مبنی ہوگا۔
وزیرِ خزانہ نے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل بینکنگ، کیپیٹل مارکیٹس اور گرین فنانس کو فروغ دینے کے منصوبے بیان کئے تاکہ مالیاتی نظام کو زیادہ مضبوط اور لچکدار بنایا جا سکے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انفراسٹرکچر اور زراعت میں ماحولیاتی مزاحمت کو شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایم ایف کے ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) اور ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ پروگرام (CPF) کو اس سلسلے میں اہم سنگ میل قرار دیا۔
آخر میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جراتمندانہ اور ضروری فیصلوں سے تشکیل پائے گا، اگر ہم اپنی عوام میں سرمایہ کاری کریں، معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات کا عمل جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔
تقریب کے آخر میں وزیر خزانہ نے شرکاء سے ملاقات کی اور پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیئے۔
Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب سرمایہ کاروں پاکستان کی کہ پاکستان
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔