علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ عدالت کا فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف درخواست پر سیکرٹری داخلہ، ایف آئی اے اور ڈی جی امیگریشن سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ درخواست گزار کیخلاف ضابطہ فوجداری کہ دفعات 87 یا 88 کی کوئی کارروائی زیر سماعت نہیں بلکہ وہ تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں اور عدالتوں میں پیش ہو رہی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
علیمہ خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ درخواست گزار شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کی ممبر ہیں، انہوں نے شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کی فنڈ ریزنگ کے لیے بیرون ملک جانا ہے، درخواست گزار سابق وزیر اعظم کی بہن ہیں اس لیے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا یے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ درخواست گزار کے خلاف سیکشن 87 یا 88 کی کارروائی تو نہیں چل رہی ہے؟
خالد یوسف ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف سیکشن 87 یا 88 کی کوئی کارروائی زیر سماعت نہیں، درخواست گزار کے خلاف جتنے کیس ہیں سب میں پیش ہوتی ہیں اور ضمانت بھی کروا رکھی ہے۔ درخواست گزار نے فنڈ ریزنگ کے لیے برطانیہ جانا ہے لیکن نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل ہے۔
وکیل خالد یوسف چوہدری نے استدعا کہ عدالت سفری پابندی میں نام شامل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔
عدالت نے 5 مئی تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا، عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں درخواست گزار کے خلاف
پڑھیں:
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹ کی جانب سے 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے معاملے میں قانون سازی نہ ہونے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس نے درخواست وکیل خواجہ احمد حسین کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 7 مئی کو ملٹری کورٹ کیس کا فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ نے 45 دن میں ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم دیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ 45 دن گزرنے کے باوجود حکومت نے اپیل کا حق دینے کی قانون سازی نہیں کی، عدالتی فیصلہ پر عمل نہ کرنے پر وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
پنجاب میں 24گھنٹوں میں 1358 ٹریفک حادثات،6افراد جاں بحق
مزید :