جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دھماکا، 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وانا: جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دھماکے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں، دھماکے میں امن کمیٹی کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا۔
ڈی سی وانا کا کہنا ہے کہ دھماکے کے زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر وانا ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق متعدد افراد کے ملبے تلے دبنے کی اطلاعات ہیں، ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وانا میں امن کمیٹی کے دفتر کے قریب دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، بزدلانہ کارروائیاں قوم کے پختہ عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کا عدالتی کمپاؤنڈ پر حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
شمال مشرقی ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کے عدالتی کمپاؤنڈ پر اچانک حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ ایک منظم کارروائی کے تحت کیا گیا جس میں مسلح افراد نے عدالت کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی صحیح تعداد تاحال سامنے نہیں آسکی، لیکن حکام نے تصدیق کی ہے کہ نقصان شدید ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حملہ آور ججز کے کمروں میں گھس کر فائرنگ کرتے رہے۔
ادھر ملک کے مغربی حصے میں بھی ایک اور پرتشدد واقعہ پیش آیا۔ صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک اڈے پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ ’مہر نیوز‘ کے مطابق یہ حملہ ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے کیا گیا، جو گاؤں میں قائم فوجی اڈے کو نشانہ بنا رہا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مغربی آذربائیجان شہدا بیس کے ترجمان کرنل شاکر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، تاہم حملے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ حکام نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس واقعے میں کرد علیحدگی پسند گروہ ملوث ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی خطے میں ایسی کارروائیوں میں شامل رہا ہے۔
ان دونوں حملوں نے ایران میں سلامتی کی صورتحال پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ زاہدان اور سردشت میں ہونے والی ان پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات جاری ہیں اور مقامی حکام ابھی تک ان کے پیچھے کارفرما عناصر کی نشاندہی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ عوامی سطح پر بھی ان حملوں کے بعد تشویش اور بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے، جبکہ حکومت پر سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔