اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل2025ء) سینیٹر عرفان صدیقی کی 2019 میں عمران خان کے بھارت کو دیے گئے جواب کی تعریف۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں پیر کے روز اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ شبلی فراز نے عمران خان کے 2019ء کے بیان کو کوٹ کیا، یہ قابلِ داد ہے کہ جب بھی کوئی ایسا موقع پڑا، ہمارے لیڈرز نے اس کا بھرپور جواب دیا، ہمیں سیاسی اختلافات بھلا کر بھارتی جارحیت کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر کی تقریر کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج اپوزیشن پہلگام کے موضوع پر رہے، آج اس قرارداد پر رہیں اور دنیا کو ایک وحدت کا پیغام دیں، اس دن اپنی تقاریر کو سیاست کی نذر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کے دورمیں جو آئین تھا وہی آج بھی ہے، ان کے دور میں بھی زیادتیاں کی گئیں، اب انہیں زیادتی محسوس ہو رہی ہے ، ہمیں ایک دوسرے کے گریبان چھوڑ کر جارح مزاج مودی کے گریبان کو پکڑنا چاہیے۔

پہلگام واقعہ کے تناظر میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئےعرفان صدیقی نے کہا کہ مودی کے دورِ حکومت میں گجرات میں مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم ڈھائے گئے اور آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں بدترین جبر و ستم کا شکار ہیں۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اب تک 90 ہزار سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں اور مقبوضہ وادی میں ہر سات کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے جو ظلم اور بربریت کی علامت بن چکا ہے۔

عرفان صدیقی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو کشمیریوں کے حقوق پر سنگین حملہ قرار دیا اور کہا کہ بھارت منظم منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔عرفان صدیقی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے انتہا پسندانہ اقدامات کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق، حقِ خود ارادیت دلوانے کے لئے مؤثر کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ہر محاذ پر حمایت جاری رکھے گا اور بھارتی مظالم کو ہر عالمی فورم پر بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو گجرات کے قتل عام پر ’’قصاب‘‘ کا خطاب دیا گیا اور افسوس کہ انہوں نے اسے اعزاز سمجھا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک شخص کے انتہاپسندانہ رویے نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو سب سے بڑی قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 12ہزار کے قریب کشمیری بہنوں کی عزتیں پامال کی جا چکی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ہر سات مسلمانوں پر ایک بندوق بردار بھارتی فوجی تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ڈیڑھ کروڑ کے قریب آبادی کا توازن بھی بگاڑ دیا ہے۔پہلگام واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں دن دیہاڑے ایک واردات ہوئی۔

بھارتی موقف کے مطابق چار افراد نے حملہ کیا اور بغیر کسی رکاوٹ کے فرار ہوگئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ سات لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ کس طرح ممکن ہوا؟ اور 2سو کلو میٹر دور لائن آف کنٹرول سے جا کر حملہ کرنا کسی معجزے سے کم نہیں لگتا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا گیا، گویا ایف آئی آر پہلے سے تیار تھی اور واقعہ بعد میں ہوا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے الزام عائد کیا کہ بھارت ان واقعات کا پس منظر خود تیار کرتا ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جب امریکہ کے نائب صدر بھارت آئے تو 27افراد کا قتل کر کے پاکستان پر الزام لگایا گیا۔انہوں نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کوئی بابری مسجد نہیں کہ آپ کے غنڈے آ کر اسے ڈھا دیں، پاکستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹر عرفان صدیقی نے عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کرتے ہوئے کہ بھارت

پڑھیں:

ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی

 علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
 ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • اڈیالہ جیل میں این سی سی آئی اے کی عمران خان سے تفتیش ، بانی نے سوشل میڈیا اکاونٹس چلانے والے شخص کی شناخت بتانے سے صاف انکار ، مریم نواز خان کا دعویٰ
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
  • ورلڈ کپ 2019 سے قبل خودکشی کے خیالات آئے، شامی کا انکشاف
  • نوجوانوں کو جمہوری اقدار سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، سینیٹر روبینہ خالد
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین