بھارتی آبی دہشت گردی: خطے کے لئے خطرہ!
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارت میں جنگی جنون عروج پر ہے۔ پاکستان دشمنی کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ نریندر مودی جیسے شدت پسند جب اقتدار میں ہوں تو اور کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کا معاملہ نہایت پیچیدہ ہے لیکن غیر متوقع نہیں! خود ہی واردات کر کے الزام پاکستان پر دھرنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے۔ فالس فلیگ آپریشن کرنے کی بھارتی تاریخ بہت پرانی ہے پہلگام کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا ہے؟ اس واردات کے پیچھے متعدد مقاصد کار فرما ہیں۔ تشویش ناک امر یہ ہے کہ ہر مقصد پاکستان دشمنی اور کشمیریوں کی بربادی کے زہر میں بجھا ہوا ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت پر آرٹیکل 370 کی منسوخی کا ڈاکہ ڈالنے کے بعد ایک جھوٹا بیانیہ گھڑا گیا۔ عالمی برادری کی انکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے یہ تاثر پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر اب امن کا گہوارہ بن چکا ہے اور کشمیری اب مسلم دشمن بی جے پی اور گجرات کے قصاب نریندر مودی کی حمایت میں رطب اللسان ہیں۔ حسب سابق زہریلی خواہشوں کا مجموعہ یہ جھوٹا بیانیہ عالمی سطح پہ بے نقاب ہوتا چلا گیا ۔G20 کی سالانہ سربراہی کا فائدہ اٹھا کر بھارت نے کچھ تقریبات مقبوضہ کشمیر میں رکھنے کا ڈرامہ کیا تو پوری وادی ایک جیل کا منظر پیش کرنے لگی۔ امن کا تاثر دینے کے بجائے وادی نے ایک مقبوضہ خطے کا بھرپور تاثر دیا۔ الیکشن ہوئے تو کشمیریوں نے مسلم دشمن مودی اور بی جے پی کو مسترد کر دیا ۔ غیر کشمیریوں کو وادی میں آباد کرنے جیسے شرانگیز منصوبے کے ذریعے مسلم اکثریت کو بدلنے کا منصوبہ عوام میں نفرت اور غصے کا باعث بنا ہوا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سمیت تمام جدید مواصلاتی رابطوں کے ذرائع بند ہیں۔ یہ کشیدہ صورتحال مودی سرکار کی جگ ہنسائی اور سیاسی ہزیمت کا باعث بن چکی ہے۔ عالمی سطح پر دہشت گردی، سرحد پار قتل، دوست ممالک میں جاسوسی اور بلیک میلنگ جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث بھارتی خفیہ اداروں کے کرتوت بے نقاب ہو رہے ہیں۔ کینیڈا، امریکہ اور قطر نے بھارت کے ریاستی اداروں کے مجرمانہ سازشی کردار پر متعدد بار اعتراضات اٹھائے ہیں ۔بھارت مخالف سکھ رہنمائوں کے قتل کے لیے کرائے کے قاتل استعمال کرنے والے ’’را‘‘کے اہلکار کو بلی کا بکرا بنا کر بھارت نے خود ہی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ پاکستان کے پاس بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے انگنت ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ کالعدم بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور بی ایل ایف جیسے بدنام زمانہ دہشت گرد گروہوں سے بھارتی ریاستی اداروں کے تعلقات کا جیتا جاگتا ثبوت کلبھوشن کی صورت پاکستان کی تحویل میں ہے۔ پہلگام میں اپنے شہریوں کو ہلاک کروا کر مودی سرکار نے کئی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اول، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر عالمی برادری کی توجہ منتشر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوم، اس دہشت گردی کو جواز بنا کر مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کے خلاف ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کرنے کا جواز پیدا کیا گیا ہے۔ سوم، حسب سابق پاکستان دشمنی کے نعرے بلند کرکے جنگی جنون پیدا کر کے مقامی ہندو آبادی میں نفرت کی بنیاد پر سیاسی جڑیں مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔چہارم، پاکستان مخالف کالعدم دہشت گرد گروہوں سے بھارت کے ریاستی اداروں کے گٹھ جوڑ کے ثبوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کا گھسا پٹا بیانیہ بنایا گیا ہے۔ پنجم، واضح دکھائی دے رہا ہے کہ پہلگام میں سیاحوں کے قتل کا ڈرامہ رچا کر دراصل مودی سرکار سندھ طاس معاہدے کو منسوخ یا معطل کرنے کے بہانے تراش رہی ہے۔ پاکستان کی زرعی معیشت کو برباد کرنے کے لیے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی بھارتی خواہش بہت پرانی ہے۔ پہلگام ڈرامے کے بعد کی معنی خیز وارداتیں سمجھنا مشکل نہیں۔
جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے لیکن مودی سرکار کے جھوٹ تباہ کن اور نفرت انگیز ہوتے ہیں۔ دہشت گردی کا ڈرامہ شروع ہونے سے پہلے ہی کرائے کے سوشل میڈیا کلاکاروں نے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے ٹویٹوں کی برسات کر دی۔ واقعے کے محض دس منٹ بعد ایف آئی ار درج کر کے یہ ثابت کر دیا کہ دہشت گردی کا معاملہ بھارت کا اپنا تخلیق کیا ہوا ڈرامہ ہے مودی کی قیادت میں بی جے پی نے بھارت کو سیکولرزم سے دور دھکیل کر ہندوتوا نظریے کی نرسری میں بدل دیا ہے۔ ریاست کے معاملات شدت پسند جنونیوں کے ہاتھوں میں ہیں۔تجزیہ کار، اینکر ،ریٹائرڈ جرنیل اور سفارت کار جنگ کے جنون میں اندھے ہو کر پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے منصوبے پیش کر رہے ہیں۔ یہ جنونی پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ پانی بند کرنے کی دھمکیاں اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا فیصلہ مودی کے زہریلے منصوبوں کے عکاس ہیں۔ ہندوتوا کے جنونی پرچارک دہشت گرد دی نہیں دراصل کشمیریوں اور پاکستانیوں کو وجود کو مٹانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے نہایت نپے تلے انداز میں دندان شکن موقف اپنایا گیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ بھارت کے لیے ایک تازیانہ ہے۔ فضائی حدود بند ہونے کے بعد بھارتی ایئر لائنز پر پڑنے والا مالی دبائو مودی سرکار کو یقینا محسوس ہو رہا ہوگا۔ عالمی قوانین کے تحت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی۔ عسکری محاذ پر آمنے سامنے نبرد ازما ہونے کے معاملے میں بھارت کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے۔ جعلی سرجیکل اسٹرائیک کے جنون میں مبتلا بھارت نے جنگی جہاز گرانے والے پائلٹ کو تمغے دے کر ایک عجیب شرمناک روایت کی داغ بیل رکھی تھی۔ موجودہ حالات میں آبی دہشت گردی کے بے نقاب ہوتے عزائم بے حد خطرناک ہیں۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو اس معاملے پر ہمہ وقت متحد اور چوکنا ہو کر بھارت کے عزائم ناکام بنانے ہوں گے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ بھارت لاتوں کا بھوت ہے یہ کبھی بھی باتوں سے نہیں سدھرے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی مودی سرکار اداروں کے بھارت کے کا ڈرامہ کرنے کی کوشش کی کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔