بھارت کا 5 منٹ بعد پاکستان پر حملے کا الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے حل کے بارے میں امریکی سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ ہم نے اس طرح کے فلمیں پہلے بھی دیکھیں ہیں، وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام اپنی اپنی لیڈرشپ سے کہیں کہ بس بہت ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ میں نجی ٹی وی کے میزبان حامد میر سے گفتگو کے دوران رابن رافیل نے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلگام حملے کی تحقیقات غیر جانبدار ماہرین سے کرانے کی تجویز کی حمایت کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے پر پاکستان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے، عالمی برادری کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔
امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی حکومت شہباز شریف کی تجویز کو سپورٹ کرے گی جب کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ ملکر بیٹھیں اور مسائل کا حل نکالیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ واقعہ کے 5 منٹ کے بعد ہی ایک فریق کہے کہ انہیں پتا ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا، تاہم اس حوالے سے درست حقائق جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔
میزبان نے سوال کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کا کیا حل ہے؟۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس طرح کی کشیدگی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی، ہم نے اس طرح کے فلمیں پہلے بھی دیکھیں ہیں، وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام اپنی اپنی لیڈرشپ سے کہیں کہ بس بہت ہوچکا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ مسائل کا حل نکالا جائے۔
میزبان کی جانب سے پاک-امریکا تعلقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکا میں نئی حکومت ابھی سنھبل رہی ہے، امریکا نے پاکستان اور جنوبی ایشیا میں پالیسی بنانے کے لیے ابھی لوگ تعینات نہیں کیے، صورتھال کو جانچنے میں وقت لگے گا۔ مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پچھلی انتظامیہ کی کوششوں کو ہی استوار کرے گی اور پاکستان کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان‘ یو اے ای میں اعلیٰ سطحی اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین اقتصادی فروغ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس عمل میں آیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے اجلاس پاکستان، یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن (JMC) کے 12 ویں اجلاس کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی اجلاس نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں نائب وزیرِاعظم کے دفتر سے معاونِ خصوصی، اقتصادی امور، تجارت، بحری امور، داخلہ، بین الصوبائی رابطہ، قومی ورثہ اور صحت کے وفاقی سیکرٹریز سمیت وزارت خارجہ، اوورسیز پاکستانی، خزانہ، ریلوے، دفاع اور سیاحت سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام نے بھی بھر پور شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں پاک، یو اے ای تعلقات کو مستحکم کرنے کے ساتھ نئے شعبوں میں شراکت داری تلاش کرنے اور ترجیحی شعبہ جات میں یو اے ای کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر مکمل تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔