نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا اماراتی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت کشیدگی پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پہلگام واقعے کے بعد بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ، شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی آذربائیجانی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو، بھارتی پروپیگنڈے سے آگاہ کردیا
سینیٹر اسحاق ڈار نے اماراتی ہم منصب کو پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کیا جن کا مقصد بھارت کے بے بنیاد الزامات، اشتعال انگیز بیانات اور یکطرفہ اقدامات کا جواب دینا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے، مکالمے کو فروغ دینے، احتیاط برتنے، اور تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسحاق ڈار کی ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، پاک بھارت تنازع پر گفتگو
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کی تجدید کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں خطے کی بدلتی صورت حال کے تناظر میں قریبی ہم آہنگی اور مشاورت برقرار رکھنے کا عہد کیا۔
دونوں جانب سے دو طرفہ تعاون بڑھانے اور امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے مشترکہ مقاصد کی ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار پہلگام حملہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان متحدہ عرب امارات یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پہلگام حملہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان متحدہ عرب امارات یو اے ای متحدہ عرب امارات اسحاق ڈار
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔