نادیہ خان نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی دھجیاں اڑادیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستانی اداکارہ اور میزبان نادیہ خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی دھجیاں اڑادیں۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں نادیہ خان نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کون سی سُپر ٹیکنالوجی ہے جو اسے واقعے کے پانچ منٹ بعد ہی پتا چل جاتا ہے کہ یہ پاکستان نے کرایا ہے؟۔ بھارتی حکومت اپنے خوفناک عزائم کیلئے اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بناتی ہے۔
نادیہ خان نے کہا کہ بھارت نے تحقیق اور ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزام لگادیا، اس فالس فلیگ آپریشن کا مقصد پاکستان کا پانی بند کرنے کیلئے جواز بنانا تھا، یہ بات اب بھارتی عوام کو بھی سمجھ آچکی ہے اور وہ بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
نادیہ خان نے کہا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن بھارت نے صرف پاکستان کا پانی بند کرنے کیلئے کیا ہے، پاکستان اور بھارت کے لوگ یا دنیا اتنی بیوقوف نہیں ہے جو یہ بات نہ سمجھ سکے۔
پاکستانی اداکارہ نے ماضی کے واقعات جیسے سمجھوتہ ایکسپریس، ممبئی حملے اور حالیہ پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایسے حملے اکثر اُس وقت کیے جاتے ہیں جب کوئی اہم مغربی یا امریکی وفد بھارت کا دورہ کر رہا ہوتا ہے۔ نادیہ خان نے کہا کہ پاکستانی قوم متحدہ ہے اور ہمیشہ اپنی پاک فوج کو سپورٹ کرتی رہے گی۔
نادیہ خان کے اس جرات مندانہ بیان کو سوشل میڈیا پر بھرپور سراہا گیا۔ ایک صارف نے لکھا، "نادیہ خان بولی وڈ کی لالچ میں نہیں، اس لیے سچ بولتی ہیں۔"
ایک اور صارف نے کہا، "سلام ہے نادیہ خان کو کم از کم وہ بولتی تو ہیں۔" ایک مداح نے تبصرہ کیا کہ "اسی لیے میں نادیہ کو پسند کرتا ہوں، وہ بے باک اور سچی ہیں۔"
نادیہ خان کا یہ حب الوطنی پر مبنی مؤقف نہ صرف ان کے مداحوں کے دل جیت رہا ہے بلکہ پاکستانی عوام کے جذبات کی بھی ترجمانی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نادیہ خان نے کہا کہ فالس فلیگ
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش
بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے
ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ، ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی نے کردار ادا کیا جبکہ بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ۔شرپسندوں میں 4 نقاب پوشوں کو ہائی کمیشن کا پاکستانی جھنڈا گرانے کا ٹاسک دیا گیا، ہندو انتہا پسند پیشانیوں پر سرخ نشان لگا کر اپنی ’’فتح‘‘ کا نشان بنا رہے تھے ۔ ان چار نقاب پوش شرپسندوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں کو روکنے کے لیے ابتدا میں 4 پولیس اہلکار تعینات تھے ، بگڑتے حالات دیکھتے ہوئے پولیس نفری کی تعداد 50 کر دی گئی۔مستند رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ایک گاڑی بھی تھی جس میں نارنجی رنگ کے 3 پینٹ کے ڈبے تھے ، مظاہرین یہ نارنجی رنگ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر پھینکنا چاہتے تھے اور ایسا کرنے کا مقصد پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ چھوڑنا تھا۔پاکستان ہائی کمیشن کے اردگرد موجود پاکستانیوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن عملے کے 6 افراد پرچم کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاہم حالات کو دیکھتے ہوئے مزید پاکستانی پرچم کی حفاظت کے لیے پہنچ گئے ۔پاکستانیوں نے ملی نغموں کے ذریعے بھارتیوں کے نعروں کو دبا دیا، بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس کی نمائش بھی مؤثر ثابت ہوئی۔ پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی یہ کوشش ایک اتحاد کے طور پر نظر آئی، پاکستان ہائی کمیشن نے بھرپور انداز سے قومی پرچم کا دفاع کیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایماء پر بھارتی انتہا پسند اور اسرائیلی جمع ہوئے ۔ جموں و کشمیر، سری نگر میں 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار پہلے سے ہی پہنچ چکے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ یہ پاکستان بالخصوص مسلمانوں کے خلاف خلاف یکجا ہیں۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور اب مسلم نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا ہے ۔دونوں کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو ایک ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل کا نشانہ پاکستان اور مسلمان ہیں۔پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے بھارتیوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے ، بھارت کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کل اس کے ہائی کمیشن پر بھی ایسا ہو سکتا ہے ۔