جامعہ کراچی، بھارتی غیر ذمہ دارانہ رویے اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
شرکاء سے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کے مترادف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی میں بھارتی جارحیت، غیر ذمہ دارانہ رویے اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی کے خلاف بھرپور احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی جس میں اساتذہ، طلبا و طالبات اور انتظامی عملے کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کا آغاز جامعہ کی انتظامی عمارت سے ہوا اور آزادی چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں شریک افراد نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت کے جارحانہ عزائم، سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی اور پاکستان سے یکجہتی کے نعرے درج تھے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا رویہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، ایسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ان جارحانہ اقدامات کا نوٹس لے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ وائس چانسلر نے طلباء پر زور دیا کہ وہ علم، اتحاد اور قومی جذبے کو ملک کی سلامتی و ترقی کے لیے استعمال کریں اور ہر سطح پر حب الوطنی اور قومی یکجہتی کا پیغام عام کریں۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم دھمکیوں سے نہیں ڈرتی، پاکستانی قوم اصولوں کی بات کرتی ہے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کی زراعت، معیشت اور عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی سازش ہے اور بھارت کا یہ رویہ جنوبی ایشیا کو ایک نئے محاذ پر لا کھڑا کر سکتا ہے، پاکستانی قوم متحد اور اپنی افواج کے ساتھ مل کر ہر سازش کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے، پاکستان دفاعی طور پر بہت مضبوط ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہماری فوج دنیا بھر میں اپنے پیشہ ورانہ مہارتوں کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتی ہیں۔ ریلی میں خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی اور پاک فوج کے حق میں نعرے بازی کی۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی وائس چانسلر ڈاکٹر خالد کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں کینالز کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلا، قوم پرستوں پر پولیس کا دھاوا، لاٹھی چارج اور شیلنگ
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی اور خیر پور میں پولیس نے نہروں کے منصوبے کیخلاف احتجاج کرنے والے وکلا کے دھرنوں پر دھاوا بول دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید لنک روڈ پر نہروں کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا احتجاج جاری تھا، پولیس وہاں پہنچی تو ایک وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا دے مارا، جس کے بعد پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک وکیل زخمی بھی ہوا، ایک وکیل کو حراست میں بھی لے لیا گیا، جس کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارا تھا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا، اس حوالے سے وکیل کی جانب سے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مارنے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے، گلشن حدید سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔
دوسری جانب خیرپور میں فیض گنج میں وکلا اور قوم پرستوں کی جانب سے نہروں کے منصوبے کے خلاف دھرنا دینے والوں کے احتجاجی کیمپ پر پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، اور پولیس موبائل کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے علاقے میں خوف و حراس پھیل گیا، پولیس نے 2 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ قوم پرست جماعت کے کارکنان نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، مظاہرین منشتر ہوگئے، جس کے بعد ہیوی ٹریفک کی آمد و رفت بحال ہوگئی، تاہم یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ بعض مظاہرین نے ایک بار پھر دھرنا دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وکلا اور قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے اندرون ملک آنے اور جانے والی مال بردار گاڑیاں کئی دن سے سندھ سے پنجاب اور پنجاب سے سندھ نقل و حرکت سے قاصر تھیں، اربوں روپے مالیت کا سامان ان گاڑیوں میں موجود ہے، کھانے پینے کی کروڑوں روپے مالیت کی اشیا خراب ہورہی تھیں۔ اس کے علاوہ اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا تھا، تاجر برادری نے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے قومی شاہراہوں سے احتجاج ختم کرانے کی اپیل کی تھی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے ببرلو بائے پاس پر وکلا سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔