اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ موجودہ دور میں دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا۔ پاکستان نے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے بھرپور جواب پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مودی حکومت اور ہندوتوا نظریئے کو عبرتناک شکست ہوئی۔ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لئے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا۔ ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا۔ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔  پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی ہے وہ کھیل میں سیاست لے آتی ہے۔ ہم نے چھ جہاز گرا دیئے، وہ جنگ بھی ہار گئے، اب کہتے کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ یہ بات انہوں نے قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جن کی کوئی عزت نہیں ہوتی وہ خفت مٹانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔ جیسے بھی حالات ہوں سپورٹس مین سپرٹ زندہ رہنی چاہیے۔ دہشت گرد کا سہولت کار بھی دہشت گرد ہے۔ جو کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے وہ بھی دہشت گرد ہے۔ قوم 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دے چکی۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔ یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ امن ضرور قائم ہوگا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے  لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے۔ منگل کو یہاں پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں چیئرمین پاکستان علماء  کونسل و کوآرڈینیٹر پیغام امن کمیٹی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے جید علماء کرام اور غیر مسلم کمیونٹیز کے نمائندگان  کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس اہم انیشی ایٹو کا حصہ بننے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام پاکستان نے پورے ملک میں واضح کر دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا کیونکہ پاکستان اسلامی ریاست ہے اور اسلام و شریعت میں اس کی گنجائش نہیں۔ اس بارے میں تمام مکاتب فکر کے علماء  کرام کا فتویٰ ہے۔ ملک میں جب تک امن قائم نہیں ہوگا، امن کو خراب کرنے والوں کا کھل کر نام نہیں لیا جائے گا اور دین اسلام کا پیغام گھر گھر نہیں پہنچایا جائے گا تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے ملک کے کونے کونے میں امن کا پیغام پہنچایا جائے گا۔ سیمینارز، جلسے اور جلوس، میڈیا و سوشل میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ یہ بات واضح ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی رنگ، نسل یا مذہب نہیں ہوتا۔ ہم ریاست کے دفاع و سالمیت کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور امن کا پیغام ہر جگہ پہنچائیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات پاکستان نے وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے جائے گا کے لئے

پڑھیں:

پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟

میری بات/روہیل اکبر

حسنین اخلاق لاہور کی صحافت کا ایک معتبر نام جو اخلاص ،محبت اور وفا کا پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ ہنس مکھ اور بے ضرر بھی ہے لیکن صحافی پورے دنوں کا ہے، وہ پولیس کے رویے سے اتنا تنگ آگیا کہ ایس پی عدیل اکبر کی طرح سوچنا شروع کردیا۔حسنین اخلاق کا قصہ انہی کی زبانی لکھوں گا لیکن پہلے ہمارے شیر جوانوں کا حال بھی پڑھ لیںجو وردی پہنتے ہی درندوں کا روپ دھار لیتے ہیں ۔پولیس والوں کے خون کا ٹیسٹ کروایا جائے تو بہت سے نشئی نکلیں گے۔ کانسٹیبل سے لیکر اوپر تک پینے اور پلانے والوں کے ساتھ ساتھ زانی بھی ملیں گے اور ڈاکوئوں کی بھی اس محکمہ میں کمی نہیں ہے۔ یوٹیوبر ڈکی بھائی کی بیوی کی درخواست پر جو مقدمہ درج ہوا ہے اس میں بہت سے پردہ نشین کھل کر سامنے آگئے اور آئے روز ڈکیتی اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں پولیس والے خود کرتے ہوئے پکڑے جارہے ہیں ۔ابھی کل ہی کی ایک تازہ ترین واردات بھی ملاحظہ فرمائیں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی)کا انسپکٹر تاجر کے اغوا کی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا۔ انسپکٹر جاوید اقبال نے اہلکار کے ساتھ مل کرکاہنہ سے تاجر کو اغوا کیا۔ ملزمان نے مغوی کے اہل خانہ سے 40لاکھ روپے طلب کیے اور ایل او ایس کے قریب رقم وصول کی ۔دوران تفتیش انسپکٹرجاویداقبال اور اہلکار توصیف کا بھانڈہ پھوٹ گیا ۔یہ چھوٹے لیول کی کارروائیاں سرِ عام ہورہی ہیں۔ اب بڑے لیول کے ایس پی عدیل اکبر کی خود کشی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔
اگر پولیس کے افسران اور اہلکار ادارے کے اندر غیر انسانی رویوں، دباؤ، اور ناانصافی کے سبب خود کشی جیسے انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو رہے ہیں توعام عوام کا کیا حشر ہوتا ہوگا۔ یہ وحشت اس نظام کی گہرائیوں میں چھپی سنگین خرابیوں کو ظاہر کرتی ہے ایس پی اسلام آباد کی خودکشی کوئی معمولی واقعہ نہیں، بلکہ ایک چیخ ہے اس سسٹم کے خلاف جو انصاف کے نام پر ظلم کو ادارہ جاتی شکل دے چکا ہے۔ جب ایک تربیت یافتہ افسر جو قانون کا محافظ ہے خود کو غیر محفوظ محسوس کرے تو پھر عام شہریوں کی حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔وہ تو پہلے ہی پولیس کے رحم و کرم پر ہیں۔ پولیس کلچر میں رائج طاقت کا غلط استعمال، افسران بالا کا دباو ، سیاسی مداخلت، اور محکمے کے اندر عزتِ نفس کی پامالی جیسے عوامل ایسے واقعات کو جنم دیتے ہیں ۔یہ سوچنے کا لمحہ ہے کہ جو ادارہ عوام کی جان و مال کا محافظ ہو، وہ خود اپنے اہلکاروں کی ذہنی اور اخلاقی حفاظت کیوں نہیں کر پاتا؟اسلام آباد پولیس کے ایک سینئر افسر ایس پی کی خودکشی نے پورے نظامِ انصاف کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ کسی ایک فرد کا ذاتی دکھ نہیں بلکہ ایک سسکتے ہوئے ادارے کی اجتماعی چیخ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پولیس معاشرے کی محافظ ہوتی ہے لیکن اگر یہی محافظ اپنے ہی اندر ظلم و زیادتی، بے انصافی اور بے قدری کا شکار ہوں تو پھر عوام کیا توقع رکھے؟ جب ایک اعلیٰ افسر اپنی جان لے لے تو سوچئے اْس سپاہی کا کیا حال ہوگا جو چوبیس گھنٹے ڈیوٹی دیتا ہے، چھٹی نہیں ملتی اور معمولی غلطی پر افسران بالا کی گالیوں اور ذلت کا سامنا کرتا ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ ہمارے پولیس کلچر میں انسان نہیں، صرف ”رینک” کی عزت ہوتی ہے طاقتور افسر کا حکم حرفِ آخر ہے چاہے وہ غلط ہو ماتحتوں کی کوئی سننے والا نہیں ویسے بھی سیاست، سفارش اور انا پرستی نے اس ادارے کی روح کو کھوکھلا کر دیا ہے اسلام آباد کے ایس پی کا خودکشی کرنا دراصل ایک علامت ہے اس نظام کی جو اندر سے سڑ چکا ہے اسلام آباد کے صنعتی زون میں تعینات عدیل اکبر کی خود کشی نہ صرف ایک افسوسناک ذاتی سانحہ ہے بلکہ ریاستی فورسز کے اندر پائی جانے والی ایک گہری بیماری کی نمائندگی بھی ہے ۔وہ ایک تجربہ کار افسر تھے جنہوں نے مختلف اضلاعِ بلوچستان میں کام کیا اور اپنی قابلیت سے ادارے میں پہچان بنائی عدیل اکبر نے ایم فل کی ڈگری (گورننس اینڈ پبلک پالیسی) حاصل کی تھی ۔اگر ایک باوقار، ہوشمند اور اہل پولیس افسر ایسی حالت تک پہنچ سکتا ہے کہ اپنی جان لے لی تو پھر عام شہری کی حالت کا اندازہ کیا ہوگا؟ عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح لاٹھیوں سے ہانکا جاتا ہے کچھ اسی طرح کا واقعہ سینئر صحافی حسنین اخلاق کے ساتھ بھی پیش آیا۔ تھانہ شاد باغ کے فرعون صفت ایس ایچ او کا رویہ بھی پورے نظام کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ صرف ایک تھانیدار کی کہانی نہیں بلکہ لاہور سمیت ملک بھرکے تقریبا ہر تھانے کا یہی حال ہے۔ حسنین صاحب لکھتے ہیں کہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ ارباب اقتدار اور اپنوں کی کاوشوں سے پنجاب میں مرچکی صحافت کی میت کا آج اپنی آنکھوں دیکھا اور خود پر بیتا حال کیسے بیان کروں۔ اسے ذلت کی داستان کہوں یا لاقانونیت بہرحال کچھ بھی نام دیجیے نتیجہ صرف جہالت کی تسکین تھا جس کا مجھے اڑھائی گھنٹے سامنا رہا۔ شاید کچھ صحافتی دوست یہ گواہی دے ہی دیں کہ میں گزشتہ تین دہائیوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہوں اور اس دوران بہت سے قومی اور بین الاقوامی جرائد میں لکھنے کے علاوہ ملک کے بہت سے معتبر صحافتی اداروں میں اہم مقام پر کام کرچکا ہوں اور اب بھی ایک سیٹلائٹ نیوز چینل سے وابستگی ہے۔ اس طویل تمہید کا مقصد آپکو وہ داستان بے توقیری بیان کرنا ہے جس کا میں شکار رہا۔ آپ نے کچھ روز پہلے میرے فیس بک پیج پر ایل ڈی اے کے افسران کی کرپشن سے متعلق ایک اسٹوری پڑھی ہوگی، جہاں لاہور کے علاقہ شاد باغ میں پلازہ مالکان کی جانب سے ایل ڈی اے افسران سے لین دین کرکے بغیر نقشہ منظوری کے کروڑوں روپے کی قانونی فیسیں جمع کروائے بغیر غیر قانونی پلازے کی تعمیر کرائی جارہی ہے ۔اسٹوری کے بعد مجھے آج سورس نے بتایا کہ ایل ڈی اے افسران کو بتائے جانے کے باوجود وہاں کام جاری ہے ،جب میں نے وقت کی کمی کے باعث خود ہی موبائل سے پلازے میں کام جاری ہونے کی فوٹیج بنائی تاکہ خبر دے سکوں تو وہاں اندر موجود افراد نے مجھ پر گنیں تان لیں ۔مختصراً مزید ستم یہ کہ میں بدقسمتی سے ون فائیو پر کال کر بیٹھا اس کے بعد تین گھنٹے کی وہ ذلت تھی جو مجھے شاد باغ تھانے میں ایس ایچ او کی سیٹ پر تعینات اللہ رب العزت کی ابتر مخلوق (اللہ گواہ ہے مجھے اب تک اس کا نام نہیں پتہ) کے ہاتھوں برداشت کرنا تھی کہ الاماں الحفیظ۔ اس فی الوقتی فرعون نے تین منٹ کی گفتگو کے دوران میری طرف سے خود کو پریس کلب کا رکن بتانے پر بھڑکتے ہوئے مجھ پر آٹھ بار پیکا ایکٹ کی ایف آئی آر کاٹنے اور چھ بار گھٹیا کہنے اور میرے سروس کارڈ کو نقلی ثابت کرنے کے سوا کچھ زیادہ تو نہیں فرمایا اور ہاں جب میں نے انکے پوچھے جانے پر کہ "پتہ ای نا کہ پیکا کی اے” یہ بتانے کی جسارت کی کہ میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس کا ایک ایک بار جوائنٹ سیکریٹری اور نائب صدر رہ چکا ہوں جس پر موصوف نے یونین کو لپیٹ کر ۔۔۔۔۔ میں دے دیا جبکہ ہر آدھ گھنٹے بعد ایک سب انسپکٹر کے ذریعے "بس تیرے تے پرچہ ہون لگا اے” کی آواز اس ہزیمت کو تازہ رکھنے کے لئے علیحدہ احکامات جاری کئے تاکہ میں غلطی سے بھی خود کو قابل عزت نہ سمجھ بیٹھوں۔ مجھ سے فون لے لیے جانے اور ملزمان کے ساتھ بند کردیے جانے کے بعد یہ تو بھلا ہو ان تین چار غیر معروف صحافتی اداروں کے رپورٹرز کا جو وہاں کسی کام سے موجود تھے اور حالانکہ میں ان سے واقف نہیں تھا لیکن ان کی مہربانی کہ وہ مجھے جانتے تھے سو انہوں نے غالبًا ایس پی سٹی کے فون کے ذریعے میری حبس بجا سے بازیابی کرائی۔ اب کسی دوست نے بتایا ہے کہ سی سی پی او آفس جاکر درخواست گزارو۔ میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ احساس ذلت کو کم کرے گا یا دوگنا؟؟ شام چھ بجے سے اب تک رب کعبہ کی قسم ہے کہ اینگزائٹی کا یہ عالم ہے کہ کئی بار سب کچھ ختم کردینے کا سوچ چکا ہوں۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • چیئر مین پی سی بی کا ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کیلئے اہم پیغام
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
  • بھارت پہلے ہی روز سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے
  • پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟
  • امید ہے اب دہشت گرد کارروائیاں نہیں ہوں گی، عطا تارڑ