سپریم کورٹ میں جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بینچ میں شامل ہیں۔

درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک نے آج بھی دلائل جاری رکھے اور کہا کہ آرٹیکل 200 کا ذیلی سیکشن ون اکیلا نہیں ہے، سیکشن ون کا آرٹیکل 200 کے سیکشن 2 سے لنک ہے۔ جج کا تبادلہ ایک ایگزیکٹو ایکشن ہے، سوال یہ ہے کہ ایگزیکٹو، ججز تبادلے کا اختیار کیسے استعمال کرے گا؟

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا تبادلے کا اختیار استعمال کرنے کے لیے ایگزیکٹو کے لیے کوئی شرط ہے؟ منیر اے ملک نے کہا کہ ایگزیکٹو کے ججز تبادلے اختیار کا جوڈیشل ریویو ہو سکتا ہے۔ ججز تبادلہ کی سمری وزارت قانون نے وزیر اعظم کو بھیجی۔ وزیراعظم نے سمری پر صدر کو ایڈوانس کردی، ججز تبادلہ سمری کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ آج اپنے دلائل ختم کرلیں گے؟ منیر اے ملک نے بتایا کہ میں کوشش کروں گا کہ آج دلائل ختم کرلوں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ آج ختم کریں گے تو پیر سے کسی اور وکیل کے دلائل شروع ہو سکیں گے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ آج آپ کب تک دستیاب ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ بینچ کے ایک رکن نے کراچی نکلنا ہے اس لیے ہم نے ساڑھے 9 بجے کیس رکھا ہے، کل یکم مئی کی چھٹی ہے اس لیے کل اور پرسوں کیس نہیں رکھ سکتے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ وزارت قانون کی ججز ٹرانسفر کے لیے سمری میں بھی تضاد ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سیکریٹری قانون نے لکھا کہ کوئی سندھ کا جج نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان کو بھی لکھا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سندھ سے کوئی جج نہیں۔

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ہائیکورٹ کی جج جسٹس ثمن رفعت کا تعلق سندھ سے ہے؟ جسٹس ثمن رفعت کا تعلق کراچی سے ہے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ سمری میں غلطیاں حکومت کی نا اہلی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں۔ ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت 7 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک جسٹس محمد علی مظہر نے ججز تبادلہ سپریم کورٹ کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج کا بڑا اعزاز، یونیورسٹی آف لندن نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل گئی.

رپورٹ کے مطابق جسٹس عائشہ ملک کو یونیورسٹی آف لندن نے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی۔

جسٹس عائشہ ملک کو 28 اپریل 2025 کو اعزاز سے نوازا گیا، برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔

جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے 2022 میں سپریم کورٹ میں شمولیت اختیار کی، برطانیہ کی یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اب تو ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن گئے ہیں. سپریم کورٹ
  • پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ
  • کچی آبادی اگر کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
  • وزارت قانون کی ججز ٹرانفر کیلئے سمری میں تضاد  ہے،وکیل منیر اے ملک 
  • سندھ طاس رسمی معاہدہ نہیں، کوئی فریق اسے یک طرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ بار
  • سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل گئی
  • ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، سوال جواب کا سیشن رکھنے کا فیصلہ
  • ججز تبادلے اور سینیارٹی کیس: آئینی بینچ میں منیر اے ملک کے دلائل، سماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج کا بڑا اعزاز، یونیورسٹی آف لندن نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی