اپنے ایک بیان میں علاء الحیدری کا کہنا تھا کہ میں نے احمد الشرع کے نام سے معروف، دہشتگرد کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی پارلیمنٹ کے رکن "ابتسام الهلالی" نے خبر دی کہ متعدد ارکان پارلیمنٹ، بغداد میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں ابو محمد الجولانی کی شرکت کے مخالف ہیں۔ ابتسام الهلالی نے شفق نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مخالفت کی وجہ اُن دہشت گرد گروہوں کی جانب سے انجام دئے گئے جرائم ہیں جن کے ابو محمد الجولانی رکن رہے ہیں۔ ان متعدد جرائم میں اہم ترین بغداد کے مرکزی علاقے "الکرادہ" میں ہونے والا بم دھماکہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 51 سے زائد نمائندوں نے شام پر حاکم باغی ٹولے کے سربراہ کی بغداد میں موجودگی کی مخالفت میں ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جسے وہ پارلیمنٹ کے اسپیکر تک پہنچائیں گے تاکہ ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔

اسی سلسلے میں ایک اور عراقی رکن پارلیمنٹ "علاء الحیدری" نے خبر دی کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں ابو محمد الجولانی کے خلاف شکایت درج کرائی۔ عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل سے گفتگو کرتے ہوئے علاء الحیدری نے کہا کہ میں نے احمد الشرع کے نام سے معروف، دہشت گرد کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابو محمد الجولانی، عراقی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہ داعش کا رکن تھا۔ واضح رہے کہ عراق کے وزیر ثقافت و سیاحت "احمد فکاک البدرانی" نے گزشتہ اتوار کو خود کو شام کا صدر کہنے والے، دمشق پر قابض ٹولے کے سربراہ کے نام ایک باضابطہ لیٹر جاری کیا تاکہ وہ اگلے مہینے کی 17 تاریخ کو بغداد میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کر سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ابو محمد الجولانی کہا کہ

پڑھیں:

برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا

برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں (ہاؤس آف کامنز) کے ایک تہائی ارکان نے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں۔

ایسے وقت میں جب غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

روسی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیل اور امریکا نے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حماس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

جمعہ کو شائع ہونے والے ایک مشترکہ خط میں، نو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیراعظم اسٹارمر اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اقدام برطانیہ کی دیرینہ دو ریاستی حل کی حمایت کے تحت کیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ اگرچہ ہمیں علم ہے کہ برطانیہ کے پاس فلسطین کو آزاد ریاست بنانے کی طاقت نہیں، تاہم ہماری تاریخی وابستگی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہماری رکنیت کے باعث یہ اقدام علامتی طور پر اہم ہوگا۔

ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کو فلسطین کے حوالے سے خصوصی ذمے داری حاصل ہے کیونکہ وہ 1919 سے 1948 تک فلسطینی علاقے کا مینڈیٹ ایڈمنسٹریٹر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

اخبار ’گارڈین‘ کے مطابق برطانوی کابینہ کے کئی وزرا بشمول ڈپٹی وزیراعظم انجیلا رینر، وزیر داخلہ یویٹ کوپر، اور وزیرِ انصاف شبانہ محمود بھی اس اقدام کے حامی ہیں۔

اگرچہ دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن اسٹارمر نے فوری اقدام سے گریز کیا ہے۔ جمعہ کو فرانسیسی صدر میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے فون پر گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ان اقدامات میں سے ایک ہے جو ہمیں اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا میں اس بارے میں واضح ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، جو آخرکار 2 ریاستی حل اور فلسطینیوں و اسرائیلیوں کے لیے پائیدار سلامتی کی ضمانت دے۔

تینوں رہنماؤں نے فوری جنگ بندی، اور اسرائیل کی جانب سے محصور علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کو غیر مسلح ہونا ہوگا اور غزہ کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔

روسی حکومت نے جمعہ کو دوبارہ مؤقف دہرایا کہ روس نے فلسطینی ریاست کو سویت دور سے ہی تسلیم کر رکھا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت 2 ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریمر برطانیہ جرمن حماس غزہ فرانس فلسطین وزیراعظم اسٹریمر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ میں مجوزہ 2 درجاتی نظام کی مخالفت کا فیصلہ کر لیا
  • پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں ایم پی ایز کی لازمی شمولیت، نیا قانون، نئی تنقید
  • 221 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا وزیراعظم کو خط: ’’فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے!‘‘
  • فرخ خان کا نائجیرین ہائی کمیشن کا دورہ، سابق صدر محمد بوہاری کے انتقال پر تعزیت
  • چین کا تائیوان کے عوامی نمائندوں کی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں گومن دانگ پارٹی کی کامیابی پر رد عمل
  • بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنا جمہوریت کی توہین ہے، عبدالواسع
  • شام کی صورتحال پر فرانسوی صدر اور ابو محمد الجولانی کے درمیان رابطہ
  • سعودیوں نے اسرائیلیوں سے ایران کو شام میں پلٹنے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے، صیہونی میڈیا کا دعوی
  • چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت
  • برطانیہ کے ایک تہائی ارکانِ پارلیمنٹ نے اسٹارمر سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا