اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )معروف تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتایا ہے کہ 
سپریم کورٹ کی جانب سے 9 مئی سے جڑے مقدمات کو 4 ماہ میں نمٹانے کے تازہ ترین حکم نامے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں ممکنہ طور پر اپنی نا اہلی کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر پارٹی ارکان کے درمیان متواتر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے اور وہ عدلیہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس ڈر میں مبتلا ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرائل کورٹس انصاف کی فراہمی یقینی بنا سکیں گی۔
انہیں ڈر ہے کہ سزاو¿ں کی وجہ سے تحریک انصاف کے کئی ارکان پارلیمنٹ نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی بھی سزا کی صورت میں رکن پارلیمنٹ از خود سینیٹ، قومی اسمبلی یا پھر صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل ہو جاتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر پارٹی قائدین ایسے حالات پیش آنے سے پہلے ہی اسے روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں چونکہ دوسری ہر طرح کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے لہٰذا مذاکرات کے آپشن کو بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پو±ر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کریں۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو اس وقت معمول پر لائے جانے کی اشد ضرورت ہے، اگرچہ یہ مرحلہ وار عمل ہے لیکن ہمیں پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اس طریقہ کار پر عمل کرنا پڑے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما اس بات سے بڑے مایوس ہیں کہ ترسیلاتِ زر کا بائیکاٹ اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے جیسی سابقہ سیاسی حکمت عملی ناکام ثابت ہوئی۔ اپوزیشن کے بڑے اتحاد کی تشکیل کا
 امکان بھی معدوم ہو چکا ہے جبکہ عدلیہ اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے بیرونی عوامل سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑ چکی ہیں۔
ایسے حالات میں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نا اہل ہوئے تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔ ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب بات چیت ہی واحد قابل عمل آپشن رہ گیا ہے۔
حال ہی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 مئی سے جڑے کیسز چار ماہ میں نمٹائیں، جس کا مقصد سیاسی طور پر حساس مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بیچ سماعت کا عمل تیز کرنا ہے۔
مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی سمیت تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ کئی رہنماﺅں پر متعدد پرچے بھی کٹے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ماہرین قانون کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملزمان کیخلاف سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ صرف پنجاب میں 9 مئی سے جڑے کیسز کے حوالے سے کل 319 پرچے کاٹے گئے تھے۔
ان ایف آئی آرز میں 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 24 ہزار 595 تاحال مفرور ہیں۔ 307 کیسز میں حتمی چالان جمع کرائے گئے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اگرچہ 9 مئی کے مقدمات کے گواہ سامنے آچکے ہیں وہ اور پارٹی کے دیگر رہنما اب بھی متعدد ایف آئی آرز کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ خود بھی قتل کے 10 مقدمات میں نامزد ہیں۔
حکومت کی توجہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، ہماری حکومت اپوزیشن کو کچلنے میں مصروف ہے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ سزا اور نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی رہنما صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

نارووال ،  موٹر سائیکل کی لائٹ ٹوٹنے پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر ڈالا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ارکان پارلیمنٹ تحریک انصاف کے سپریم کورٹ رہا ہے

پڑھیں:

نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔

اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔

دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
  • آزادصحافت جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، قاضی اشہد عباسی
  • اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی دل کا دورہ پڑنے پر ہسپتال منتقل، طبیعت سنبھل گئی
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
  • پی ٹی آئی یوتھ ونگ کی راولپنڈی میں ریلی، 30 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی