خیبر پختونخوا: کوہستان میں سرکاری اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے خردبرد، معاملہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
نیب نے خیبر پختونخوا کے دورافتادہ اور پسماندہ ضلع کوہستان میں سرکاری فنڈز میں خردبرد کی شکایات پر انکوائری شروع کر دی ہے، جس میں نیب کو 40 ارب روپے کی خردبرد کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
نیب ذرائع نے انکوائری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد سے اجازت ملنے کے بعد پشاور سے ایک ٹیم کوہستان سے سرکاری دستاویزات اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد واپس آچکی ہے، ابتدائی شواہد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ خردبرد کا بڑا اسکینڈل ہے۔
سرکاری بینک سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے خردبردنیب خیبر پختونخوا نے مالی اسکینڈل پر تاحال کوئی مؤقف نہیں دیا ہے اور رابطہ کرنے پر بھی بات کرنے سے بھی گریز کیا، تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیب کے ایک افسر نے انکوائری کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیب کو کچھ خفیہ اطلاعات ملی تھیں کہ کوہستان میں سرکاری فنڈز میں خردبرد کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے، ابتدائی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد ہیڈ کوارٹر سے انکوائری کی اجازت ملی۔
نیب افسر کے مطابق، اب تک کی پیش رفت کے مطابق خرد برد کے معاملات داسو میں واقع سرکاری بینک کے اکاؤنٹس سے جڑے ہیں، جن میں چیکس بھی استعمال کیے گئے ہیں۔
مشکوک اکاؤنٹس، ڈمپر کے نام تعمیراتی کمپنینیب ذرائع نے بتایا کہ مبینہ خردبرد کا معاملہ 5 سال سے زائد عرصے پر محیط ہے، انہوں نے بتایا کہ اس انتہائی پیچیدہ نوعیت کے معاملے نے نیب کے تفتیش کاروں کو بھی الجھا رکھا ہے۔
کوہستان سے دستیاب دستاویزات کے مطابق ایک شخص کے نام پر اکاؤنٹس ہیں جن میں سرکاری اکاؤنٹس سے رقم منتقل کی گئی، مزید تفتیش سے پتا چلا کہ وہ شخص ڈمپرڈرائیور ہے اور اس کے نام پر ایک جعلی تعمیراتی کمپنی بھی رجسٹرڈ ہے، جس کے ذریعے خردبرد کی جا رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری اکاؤنٹس سے چیکس کے ذریعے رقوم خردبرد کی گئی ہیں جس میں 50 سے زائد بینک اکاؤنٹس استعمال کیے گئے، جن کی نشاندہی کے بعد ان کو منجمد کرنے کے لیے متعلقہ بینک کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
ایک ضلع کے اکاؤنٹس میں 5 سال میں 40 ارب کہاں سے آئے؟نیب افسر سے جب سوال کیا گیا کہ ایک وہ بھی کوہستان جیسے پسماندہ ضلع کے بینک اکاؤنٹس میں پانچ سال کے دوران 40 ارب روپے کیسے آئے، تو ان کا کہنا تھا کہ موصولہ شکایات کے مطابق بڑے پیمانے پر خردبرد کا معاملہ تھا، تاہم نیب کی ٹیم اب معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوہستان میں ڈیم کا میگا پراجیکٹ جاری ہے، جس میں زمین اور دیگر ادائیگیوں کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز جاری کیے گئے تھے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ معاملہ نیب انکوائری مکمل ہونے کے بعد واضح ہو گا۔
’یہ اربوں کی خردبرد کا معاملہ ہے اور اس میں صرف کوہستان کی سطح پر ہی نہیں بلکہ صوبائی سطح تک کے بااثر افراد کا بھی ہاتھ ہے، مذکورہ بینک اکاؤنٹس میں مختلف مد میں کئی سالوں سے فنڈز جا رہے تھے اور کوئی احتساب نہ ہونے کی وجہ سے خردبرد جاری تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینک اکاؤنٹس خرد برد خیبر پختونخوا ڈمپرڈرائیور سرکاری فنڈز کوہستان نیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بینک اکاؤنٹس خیبر پختونخوا ڈمپرڈرائیور سرکاری فنڈز کوہستان خیبر پختونخوا بینک اکاؤنٹس کوہستان میں میں سرکاری اکاؤنٹس سے خردبرد کا خردبرد کی کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
فائل فوٹوگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استفسار کیا کہ علی امین گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نا اہل یا میر جعفر تھے؟
مردان میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور میرے گھر (ڈیرہ اسماعیل خان) کے تھے، اُن سے متعلق پتا تھا کہ کیا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں علی امین کو کیوں نکالا، وہ کرپٹ تھے، نااہل تھے یا میر جعفر کا کرداد ادا کر رہے تھے؟ اب ہم اڈیالہ جیل سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے شہر کے وزیراعلیٰ کو کیوں نکالا؟
گورنر کے پی نے مزید کہا کہ علی امین نئے وزیراعلیٰ کو دہشت گردی کرپشن اور لوٹ مار کا تحفہ دے کر چلے گئے، خواہش ہے کہ نئے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ صوبے کی بہتری کے لیے کام کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی ابھی نئے آئے ہیں، کارکردگی دکھانےکے لیے انہیں وقت درکار ہے۔