ملکی تاریخ کا بڑا مالیاتی سکینڈل، پختونخوا کے سرکاری اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے کی خرد برد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پشاور (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے اور خردبرد کی رقم مسلسل بڑھ رہی ہے۔
جیونیوز کے مطابق اس سکینڈل کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے, 50کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گیے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔
تحقیقات کے دوران مبینہ طورپر ایک حیران کن انکشاف ہوا کہ ایک ڈمپر ڈرائیور ممتاز کے اکاؤنٹس میں تقریباً ساڑھے چار ارب روپے موجود تھے، جنہیں فوری طور پر نیب نے منجمد کر دیا، مذکورہ ڈرائیور نے ایک فرضی کنٹسٹرکشن کمپنی بنا رکھی تھی۔ شواہد کے مطابق کل ملا کر اسکے اکاؤنٹس میں تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔
سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان ، انڈیکس میں 1797 پوائنٹس کی کمی
ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ضلع کے سرکاری اکاؤنٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے جبکہ اب تک 50 مشتبہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ شواہد سے بااثر سیاسی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی شمولیت کے واضح آثار ملے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیب کے چیئرمین کو اپر کوہستان میں بڑے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق مصدقہ معلومات موصول ہوئیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ ضلع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ صرف 50کروڑ سے ڈیڑھ ارب روپے کے درمیان ہوتا ہے لیکن 2020 سے 2024کے درمیان پانچ برسوں میں 40 ارب روپےحکومتی بینک اکاؤنٹس سےجعلی طورپر نکلوائے گئے یہ رقم کئی دہائیوں کے ترقیاتی فنڈز سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ یہ جدید اور پیچیدہ مالیاتی فراڈ نیب کے تجربہ کار تفتیش کاروں کو بھی حیران کر گیا۔
ائیر لائن عملے کی غفلت، بھارت میں انتقال کرنے والے پاکستانی نوجوان کی میت وطن واپس نا پہنچ سکی، تابوت خالی نکلا
صوبائی حکومت کے بینک اکاؤنٹ سیکورٹی اینڈ ڈپازٹ ورکس 10113سے اربوں روپے کنٹریکٹرز سیکورٹی کی آڑ میں نکلوائے گئے ۔یہ اکاؤنٹ جو ترقیاتی منصوبوںکے فنڈز، کنٹریکٹر سیکورٹیز اور ادائیگیوں کے لیے مخصوص تھا، اسے جعلی دستاویزات، بڑھا چڑھا کر بنائے گئے بلوں اور فرضی سیکورٹیز کے ذریعے استعمال کیا گیا۔ اب تک کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 40 ارب روپے منظم انداز میں نکلوائے گئے، جو خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یہ پیچیدہ اور کئی تہوں پر مشتمل فراڈ اپر کوہستان کے کمیونی کیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا گیا، جس نے جعلی سیکورٹی ریفنڈز تیار کیے، ریکارڈ میں رد و بدل کیا، منصوبوں کی لاگت کو بڑھا چڑھا کر دکھایا، اور فرضی کنٹریکٹر سیکورٹیز کی منظوری دی ۔
چارسدہ : موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ، پولیس اہلکار جاں بحق،محکمہ صحت کا ملازم زخمی
یہ سب قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔ ضلع کے اکاؤنٹس آفیسر (DAO) نے جنرل فنانشل رولز (GFR) اور ٹریژری رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجاز ادائیگیاں منظور کیں۔ سرکاری اہلکاروں اور نجی ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ایسے منصوبوں کے جعلی بلز جمع کرائے گئے جو کبھی بنے ہی نہیں۔
اسی دوران سرکاری بینک کے داسو اپر کوہستان برانچ کے کچھ ملازمین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضوابط اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری فنڈز نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیے۔
ادھر اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ جیسے نگران ادارے بھی اس دھوکا دہی کو نہ روک سکے اور نہ ہی وقت پر اس کا پتا چلا سکے، جس سے احتسابی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ثبوت محفوظ رکھنے کیلئے ضلع اکاؤنٹس آفس، C&W ڈیپارٹمنٹ، سرکاری بینک اور متعلقہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ ڈمپر ڈرائیور کے اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ مزید 10 ارب روپے مالیت کے اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیئے گئے ہیں۔
اربوں روپے مالیت کے پلاٹس کی جعلی الاٹمنٹس،سی ڈی اے کے 5 افسران گرفتار
پولیس کے ذریعے 30 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔ تحقیقات میں سرکاری بینک کے 14 افسران، DAO، C&W، اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور DG آڈٹ کے اہلکاروں کے کردار کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسکینڈل نہ صرف خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کی گئی مالیاتی تباہ کاری کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اس کارروائی میں صرف چند بدعنوان اہلکار ہی نہیں بلکہ صوبے کی اعلیٰ قیادت کے کچھ عناصر بھی شامل تھے، جنہوں نے مالیاتی قواعد کو نظر انداز کرنے کی دانستہ اجازت دی۔
لاہور سے پہلی حج پرواز 329 عازمین کو لیکر مدینہ روانہ
نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کئی دن داسو کوہستان میں گزار کر تمام متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لیا۔ کرپشن کے اس بڑے حجم کو دیکھتے ہوئے نیب حکام نے اس معاملے کو ابتدائی انکوائری سے مکمل تحقیقات میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں، مزید دھماکہ خیز انکشافات کی توقع ہے اور امکان ہے کہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے جائیں گے۔ دستاویزات کے مطابق کوہستان میں سرکاری فنڈز کی بڑے پیمانے پر کرپشن اور غیر قانونی نکاسی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں، قومی احتساب بیورو (نیب) نے 50کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔
تاہم اس حوالے سے بعض کنٹریکٹرز اکاؤنٹس ہولڈرز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فراڈ اورخورد برد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو شائد کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ہم قانون کے مطابق کمپنیاں چلارہے ہیں اور حکومتی ٹھیکوں کے عوض رقوم ملیں جس میں غبن یا خورد برد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا بینک اکاو نٹس تحقیقات میں سرکاری بینک پختونخوا کے اکاو نٹس سے کے اکاو نٹس انکشاف ہوا خلاف ورزی کے مطابق کے ذریعے ارب روپے کیا گیا
پڑھیں:
پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس، بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور انکے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف
پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس، بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور انکے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 29 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی )کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ حکام کے مطابق سرکاری ملازمین کی بیگمات کو 8کروڑ 98 لاکھ کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی، 2352سرکاری ملازمین اور 704پنشنرز کی بیگمات کو ادائیگیاں کی گئیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ بی آئی ایس پی پالیسی کے تحت 30 ہزار سے زیادہ پنشن لینے والے افراد اہل نہیں تھے، گریڈ ایک سے گریڈ 20تک کے ملازمین کے اہل خانہ کو ادائیگیاں کی گئیں جس میں گریڈ 15 کے 263، گریڈ 16 کے 42، گریڈ 17کے 21، گریڈ 18 کے 15، گریڈ 19 کے 11 اور گریڈ 20 کے 3ملازمین اور پنشنرز بھی رقم لینے والوں میں شامل ہیں۔
اس پر سیکرٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ اگر کمیٹی چاہے تو ہم ان کے نام سامنے لے آئیں گے، ہمارے پاس ریکوری کیلئے کوئی میکینزم نہیں ہے، ان کی سزا یہ ہے کہ ان کے نام سامنے لائے جائیں۔کمیٹی کی رکن شازیہ مری کا کہنا تھا کہ بے نظیرانکم پروگرام میں مختلف فلٹرز لگائے گئے ہیں، اس پروگرام میں معیارسرکاری ملازمین کا نہیں، انکم کا ہے، ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ رقم لینے والے گریڈ 19اور 20 کے ملازمین کو گولڈ میڈل دیا جائے۔
بعد ازاں پی اے سی نے رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے افراد کی شناخت کرنے کی ہدایت کردی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان افراد سے رقم ریکوری کے لیے کیا طریقہ کار اپنائیں گے، یہ بھی دیکھا جائے کہ ان افراد کے خلاف کیا کارروائی بنتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی اے کا اسٹارلنک کو فوری لائسنس جاری نہ کرنے کا فیصلہ پی ٹی اے کا اسٹارلنک کو فوری لائسنس جاری نہ کرنے کا فیصلہ مقبوضہ کشمیرکی قابض انتظامیہ نے 48سیاحتی مقامات کو بند کردیا پہلگام فالس فلیگ،پاک فوج نے ایک اور بھارتی کواڈ کواپٹر مار گرایا، ایک روز میں تعداد 2ہو گئی بھارت، بی جے پی کے سینئر رہنما کا اپنی ہی جماعت کے وزیراعظم مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سے استعفے کا مطالبہ بھارتی فوجی افسر کی دہشتگرد کو پاکستان میں حملوں کی ہدایات سے متعلق آڈیو منظر عام پر،ڈی جی آئی ایس پی آر کل دوبارہ... ہم پہل نہیں کریں گے مگر بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم