برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
برطانیہ نے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دیدی سائز ویل سی منصوبے کی تعمیر پر 38 ارب پاؤنڈ کی لاگت آئے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے 38 ارب پاؤنڈ کی لاگت سے نئے ایٹمی پلانٹ کی منظوری دے دی سائزویل سی کے نام سے بنایا جانے والا یہ منصوبہ مشرقی انگلینڈ کے علاقے سفوک میں قائم کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سائزویل سی منصوبے سے 6 ملین گھروں کو بجلی فراہم کی جا سکے گی جبکہ اس منصوبے سے 10 ہزار نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔
سائزویل سی منصوبہ ابتدائی طور پر ای ڈی ایف اور چینی کمپنی نے پیش کیا تھا اور اس وقت اس کی لاگت 20 ارب پاؤنڈ تھی۔ حکومت نے تسلیم کیا کہ منصوبے کی لاگت تقریباً دگنی ہو کر 38 ارب پاؤنڈ ہو چکی ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے باوجود 2022 میں چینی فرم کے حصص کو خرید لیا تھا اور تنقید کے باوجود اس منصوبے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ برطانوی حکومت 44.
اس منصوبے کی تکمیل 2030 تک متوقع ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ سیزویل منصوبے کی تعمیر کے دوران صارفین کے بجلی بلوں میں ماہانہ تقریباً ایک پاؤنڈ اضافہ ہوگا جبکہ یہ پلانٹ مستقبل میں کم کاربن بجلی کے نظام کی لاگت کو اوسطاً 2 بلین پاؤنڈ فی سال کم کر سکتا ہے۔
برطانوی وزیر توانائی ایڈملی بینڈ کا کہنا ہےکہ یہ منصوبہ نسلوں تک گھریلو صارف کو توانائی فراہم کرے گا۔ جبکہ وزیر خزانہ ریچل ریوز کا کہنا ہےکہ بجلی کی اگلی نسل تک فراہمی ہماری توانائی کی حفاظت اور ترقی کے لیے یہ منصوبہ بہت ضروری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب پاو نڈ منصوبے کی کی لاگت
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔