آئینی بنچ نے آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستیں غیر موثر ہونے پر نمٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی آئینی بینچ نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی‘ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آڈیو لیکس کمیشن غیر فعال ہو چکا ہے جس کے بعد یہ کیس تو غیر موثر ہو چکا.
(جاری ہے)
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسی ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن کے دیگر دو ممبران اب سپریم کورٹ کے جج ہیں بدھ کے روز درخواست گزار اور سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل نے بتانا ہے کہ آڈیو لیکس پر نیا کمیشن بنایا جائے یا نہیں. ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل دوسرے آئینی بینچ میں مصروف ہیں جس پر جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ صرف اتنا بتا دیں کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس پر کیا کرنا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ انہیںہدایات لینے کے لیے وقت دیا جائے. جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کیا مذاق بنایا ہوا ہے آپ نے، کبھی آپ آجاتے ہیں کبھی اٹارنی جنرل، صرف ہاں یا نہ بتانا ہے کیا اٹارنی جنرل پیش نہیں ہوئے تو نہیں بتائیں گے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کو نیا کمیشن بھی بنانا ہو تب بھی یہ کیس اب غیر موثر ہے عدالت نے مبینہ آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کے خلاف درخواستوں کو غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آڈیو لیکس کمیشن اٹارنی جنرل
پڑھیں:
یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں: جسٹس جمال خان مندوخیل
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہوگا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کردی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں، عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔
کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتویسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔