بار ایسوسی ایشنز بھی سیاسی جماعتوں کی ونگ بن چکی ہیں، جسٹس شاہد حسن
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ بھی دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے طلبہ یونین پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ بھی دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ماضی میں تمام یونیورسٹیوں کے طلبہ سیاسی ونگز بنے ہوئے تھے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ نئے طریقہ کار کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ طلبہ متعلقہ یونیورسٹیوں کے ہی ہوں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں مسئلہ نہیں، سرکاری یونیورسٹیوں میں مسائل ہیں، طلبہ ویلفیئر ایسوسی ایشن بننا الگ ہے، سیاسی پارٹیوں کے ونگ بننا الگ بات ہے، سیاسی جماعتوں کے ونگ ہوں گے تو سیاسی جھنڈے تو یونیورسٹی میں آئیں گے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ اب تو ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن گئے ہیں، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز میں بھی اب سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیاسی جماعتوں نے طلبہ یونین طریقہ کار کے ونگ
پڑھیں:
بجٹ میں دینی مدارس کیلئے بھی فنڈ مختص کیا جائے،مولانا محمد افضل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت)جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ مولانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ حالیہ بجٹ تعلیم اور صحت کے لیے ناکافی ہے سندھ میں پہلے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اسکولز کی عمارتیں زبوں حالی کس شکار ہیں اسکولز اساتذہ کی قلت اور فرنیچر کی قلت کی باعث بچے فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں سندھ میں تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے سرکاری اسپتالز میں ادویات کی کمی ہے ڈسٹرکٹ میں علاج معالجہ کی سہولت میسر نہیں جس کی وجہ سے لوگ علاج کے لیے حیدرآباد اور کراچی کا رخ کرتے ہیں مریضوں کے لیے ایمبولینسز بھی دستیاب نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز ضلع بدین کے مختلف شہروں بدین ،تلہار، ٹنڈوباگو ،کھوسکی میں تنظیمی دورہ کے دوران دینی مدارس کے طلبہ سے خطاب، سابقین جمعیت سے نشست اور مدارس کے مہتمین سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔مولانا محمد افضل نے مزید کہا کہ ملک بھر میں 15 ہزار دینی مدارس چندے پر چل رہے ہیں جس میں لاکھوں بچے زیر تعلیم ہیں مدارس میں زیر تعلیم بچوں کے لیے خوراک علاج معالجہ اور تعلیم اخراجات مدارس میں مقیم طلبہ کے اخراجات دینی مدارس ہی پورے کرتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے دینی مدارس کے لیے بجٹ مختص نہیں کی جاتی ہیں مدارس کے بچے بورڈ اور یونیورسٹیز میں اول، دوم، سوم پوزیشن حاصل کرتے ہیں مدارس کے لیے بجٹ مختص نہ کرنا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں دینی مدارس لاکھوں طلبہ کو مفت تعلیم دے رہے ہیں مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہیں مختلف مدارس میں انگلش سائنس ریاضی اور کمپیوٹر کی کلاسز کو شامل کیا گیا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں سندھ سمیت ملک بھر اسکولز اور کالج میں پہلا پیریڈ قرآن مجید کا نصاب میں شامل کیا جائے،مولا محمد افضل نے مزید کہا کہ دینی مدارس کی ذیلی اسناد کو قانونی حیثیت دی جائے دینی مدارس کے طلبہ رابطہ المدارس بورڈ کے امتحانات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہیں اس موقع پر جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے منتظم مولانا اصغر علی سمیجو جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالقدوس احمدانی، تنظیم اساتذہ سندھ کے سیکرٹری پروفیسر عبدالحفیظ احمدانی، جماعت اسلامی ضلع بدین کے امیر انجینئر سیدعلی مردان شاہ گیلانی، ناظم رابطہ الاخوان ضلع بدین محمد علی بلیدی ،معاون مولانا محمد موسیٰ ملاح بھی موجود تھے۔