سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے طلبا یونینز پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران حکومت سے اس ضمن میں بنائی گئی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد بلال حسن اور ایک اور معزز جج شامل تھے۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے طلبا یونینز کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، جس کی عبوری رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں تمام جامعات کے طلبا سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے تھے، جو تعلیمی ماحول کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے زور دیا کہ نئے نظام کو اس انداز میں ترتیب دیا جائے کہ طلبا صرف متعلقہ جامعات سے ہوں اور ان کا مقصد ویلفیئر سرگرمیاں ہوں، نہ کہ سیاسی وابستگی۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹوزرداری کو اپنا زمانہ طالب علمی یاد آگیا

انہوں نے مزید کہا کہ طلبا ویلفیئر ایسوسی ایشنز بننا ایک الگ بات ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے ونگ بننا بالکل مختلف معاملہ ہے، اگر سیاسی ونگ ہوں گے تو پھر یونیورسٹی کیمپس میں سیاسی جھنڈے بھی نظر آئیں گے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پرائیویٹ جامعات میں ایسے مسائل نہیں، اصل مسائل سرکاری جامعات میں ہیں، جہاں سیاسی اثر و رسوخ کا عمل دخل زیادہ ہوتا ہے۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب تو خود ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے ہیں، حتیٰ کہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز بھی سیاسی اثر سے محفوظ نہیں رہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت آئندہ سماعت میں کمیٹی کی مکمل اور حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-08-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے افغان شہری کو پاکستانی خاتون سے شادی کی بنیاد پر پاکستانی شہریت دینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ افغان شہری کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کے معاملے کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی مرد افغان شہری پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) اور شہریت دی جائے، تاہم حکومت کو شہریت دینے والے حصے پر اعتراض ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 117 درخواست گزار سامنے آئے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وہ ہیں جو سامنے آگئے ہیں۔ وکیل نادرا نے مؤقف اپنایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا کی شرط بھی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا یا دروازے سے داخل ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی جا رہی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا