پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے کا نوٹس بھیجنے کے کیس میں الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روک دیا رپورٹ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے کا نوٹس بھیجنے کے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال نے سماعت کی.

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے خلاف نوٹس بھیجا ہے، اثاثوں سے متعلق 120 دن کے اندر جواب دینا لازمی ہوتا ہے جو ہم نے جمع کرا دیا وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن پھر بھی مطمئن نہیں ہوا، اثاثہ جات جمع کرنے کے 120 دن گزر جانے کے بعد الیکشن کمیشن کسی کو اثاثوں سے متعلق شکایات ہونے کی صورت میں نوٹس جاری نہیں کرسکتا ہے. ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس طرح کا کیس ایبٹ آباد میں بھی زیر سماعت ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وہ کیس مکمل طور پر اس سے مختلف ہے عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس کو وہاں بھیج دیں یا پھر اس کیس کو یہاں منگوا لیں وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جو عدالت مناسب سمجھے، آپ سے درخواست ہے کہ اس کیس کو ختم کریں، اس کیس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کے پاس 31 دسمبر 2024 کو اثاثوں کی رپورٹ جمع کرائی ہے عدالت نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکتے ہوئے سماعت ملتوی کردی.                                                                                                                        

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے الیکشن کمیشن کہا کہ اس کیس

پڑھیں:

سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی

پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔

جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔

وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز

تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔

بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • ائرپورٹ پرخودکش حملہ کیس کی سماعت 22ستمبرتک ملتوی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کیس؛ عامر کیانی کیخلاف اشتہاری کی کارروائی ختم
  • سابق صدر  عارف علوی نے غیر قانونی اقدام کیا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم