بدتمیزی کے کلچر اور پروپیگنڈے کو روکنے کیلیے سوشل میڈیا پر پابندی ضروری ہے، لیگی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ایک آزاد دنیا ہے جسکو اب ایلون مسک بھی کنٹرول نہیں کرسکتا تاہم جو شخص اخلاقیات یا ملکی مفاد کے خلاف باتیں کرے اُس کے احتساب کیلیے اقدامات ناگزیر ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے نجی ہوٹل میں ’سیاسی عدم برداشت کے کلچر کے خاتمے‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمنیار میں اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کیا۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ اب ملک کا سماجی اور سیاسی ماحول ایسا ہوگیا ہے کہ میں بھی سب کو مشکوک انداز سے دیکھتا ہوں اور یہ ہی روش سب نے اختیار کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت ساری خرابیاں ہیں مگر یہ بھی حقیقیت ہے کہ ایک ایسا کھلا میدان یا پلیٹ فارم ہے جس کو اب کنٹرول نہیں کیا جاسکتا مگر بدتمیزی، بدتہذیبی اور جھوٹ یا پروپیگنڈا کے کلچر کو روکنے کیلیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا صرف سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ مین اسٹریم میڈیا پر بھی ہوتا ہے اور دس سال تک نواز شریف نے یہ سب برداشت کیا اس لیے میں انہیں ملک کا سب سے زیادہ صابر انسان سمجھتا ہوں اور یہی صبر میں نے اُن سے سیکھا۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ مجھے بھی ایک دور میں میڈیا پر ولن بناکر دکھایا گیا، ہزاروں گھنٹے میری ایک تقریر پر بات کی گئی اور پھر ثاقب نثار کے جاتے ہی مجھے ہیرو بنادیا گیا جبکہ عمران خان نے تو تقریر کی وجہ سے مجھے لٹکانے (سزائے موت) تک تجویز دی تھی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہر شخص یوٹیوبر نہیں ہوسکتا مگر ہاں اب ہر شخص کی یہ خواہش اس لیے ہوگئی ہے کہ ان پلیٹ فارمز سے معاشی فوائد مل رہے ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں رجب بٹ اور ڈکی بھائی‘ تھڑڈ کلاس ہیں اور اُن کے فالورز بھی ایسے ہی ہیں جو غیر معیاری مواد کی ترویج کررہے ہیں۔
نہال ہاشمی نے کراچی کے ابھرتے ہوئے کانٹینٹ کریٹر طلحہ احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کے کام کا رجحان بڑھ گیا تو پھر منفی چیزیں خود ختم ہوجائیں گی۔
لیگی رہنما نے سیاسی قائدین اور عوامی نمائندوں کو مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کریں اور اپنے پلیٹ فارمز کو دفتر بنالیں، اگر ایک فیصد بھی مسائل حل ہوتے ہیں تو پھر نہ صرف یہ کامیابی ہوگی بلکہ اس سے چیزیں تبدیل بھی ہوجائیں گی۔
نہال ہاشمی نے سوشل میڈیا پر ’غدر مچانے، عزتیں اچھالنے، الزامات لگانے اور سندیں یا فتوے بانٹنے‘ والوں کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ماں، بہن بیٹی اور ملک کے خلاف کام کرنے والے لوگوں کیلیے ڈالا آئے گا اور اسے آنا بھی چاہیے‘۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سانحات، واقعات اور بدتمیزیوں کو روکنا ہے تو بھی بندش بھی ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے مشورہ دیا کہ چونکہ آزادی اظہار رائے ہے اسلیے آپ تنقید کے ساتھ اچھے کام کی سرہانے کا سلسلہ بھی شروع کردیں۔
’میں نے 2013 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا‘
پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی حلقہ پی ایس 90 شارق جمال نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے اس کے بعد تو یہ کہتا ہوں کہ شکر ہماری جماعت کا سوشل میڈیا کمزور ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 2013 میں پہلی بار پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور پھر 126 دن کے دھرنے نے میری آنکھیں کھول دیں اور اُس شخص نے 2022 میں میرے خیالات کو سچ کر دکھایا۔
شارق جمال نے کہا کہ سوشل میڈیا کا یہ حال ہے کہ میں نے کشمور میں اسپتال بنانے کا مطالبہ کیا تو اُس ویڈیو کو دس لاکھ لوگوں نے دیکھا اور ڈھائی ہزار نے کمنٹس میں آکر وہ باتیں لکھیں جو ناقابل بیان اور شرمناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوملک کیلیے بہتر ہو وہ کام کرنا چاہیے اور سب کو اسے سپورٹ بھی کرنا چاہیے، ضرورت پڑے گی تو سگنل بند ہوں گے اور ضرورت ہوگی تو کھلیں گے بلکہ یہی نہیں فوج اور ملک کیلیے ہمیں گلے بھی بند کرنا پڑیں گے۔
تقریب میں الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں، دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور سیاسی جماعت کے عہدیداران نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ سوشل میڈیا پر جاری سیاسی عدم برداشت کے کلچر کے خاتمے کیلیے اپنی تجاویز بھی پیش کیں اور اختلاف پر احترام قائم رکھنے کا مشورہ دیا۔
متعدد شرکا کا یہ ماننا تھا کہ سوشل میڈیا پر موجود مختلف پارٹیز کے کارکنان اختلاف پر تہذیب کا دائرہ کار بھول جاتے ہیں لہذا سیاسی جماعتیں اس حوالے سے منشور مرتب کریں اور کارکنان کی تربیت بھی کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ سوشل میڈیا سوشل میڈیا پر نہال ہاشمی نے ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے کے کلچر
پڑھیں:
باتھ روم میں بند بیٹے کی ویڈیو بنانے پر سوشل میڈیا صارفین برہم
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک ماں اپنے ننھے بیٹے کو باتھ روم میں بند دیکھ کر مدد مانگنے کے بجائے موبائل کیمرہ آن کر لیتی ہے۔ اس واقعے نے انٹرنیٹ صارفین کے درمیان شدید بحث اور غصے کو جنم دیا ہے۔
انسٹاگرام پر بلاگر ممیتا بشٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں اُن کا کم عمر بیٹا غلطی سے باتھ روم کے اندر سے دروازہ بند کر لیتا ہے اور باہر نکلنے میں ناکام رہتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچہ خوف زدہ ہو کر رونے لگتا ہے جبکہ ماں باہر سے اُسے بار بار ہدایت دیتی ہے کہ لاک کھولو ، مگر وہ ایسا نہیں کر پاتا۔
ویڈیو میں ممیتا بشٹ بتاتی ہیں، ’میرا بیٹا غلطی سے باتھ روم بند کر بیٹھا تھا۔ وہ مسلسل روتا جا رہا تھا، میں خود بھی گھبرا گئی تھی۔ سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کروں، تب میں نے اپنی پڑوسن کو فون کیا۔‘
Mother films son locked in bathroom, slammed for chasing views with the video
In a post on Instagram, blogger #MamtaBisht shared the video, narrating how her son had locked the bathroom door from inside and couldn't open it despite her repeated instructions.…
— IndiaToday (@IndiaToday) October 31, 2025
ویڈیو میں قریب رہنے والی ایک خاتون سیڑھی اور ایک چھڑی لے کر آتی ہیں۔ چونکہ باتھ روم کی کھڑکی چھت کے قریب تھی، وہ وہاں چڑھ کر اندر کی جانب سے چھڑی ڈالتی ہیں اور دروازہ کھولنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔ یوں ماں اور بیٹا بالآخر محفوظ طریقے سے مل جاتے ہیں۔
ممیتا نے ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ وہ اسے صرف دوسری ماؤں کو خبردار کرنے کے لیے شیئر کر رہی ہیں تاکہ کوئی اور بچہ ایسے حادثے کا شکار نہ ہو۔
مگر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان کی نیت پر شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماں نے ہمدردی سے زیادہ “کانٹینٹ” پر توجہ دی۔
کئی صارفین نے تبصرے میں شدید ناراضی کا اظہار کیا:
“بیٹا باتھ روم میں بند ہے، اور آپ کو ویڈیو بنانے کی فکر ہے؟ شرم آنی چاہیے!”
“بچے کو بچانے سے پہلے ریئل بنانا؟ یہ کیسا ماں کا جذبہ ہے؟”
“یہ آگاہی نہیں، خود نمائی ہے۔ بچوں کے خوف کو ویوز کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔”
اگرچہ زیادہ تر لوگوں نے ممیتا کو تنقید کا نشانہ بنایا، کچھ صارفین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ممیتا کا مقصد صرف آگاہی پھیلانا تھا۔
ایک صارف نے لکھا، “شاید ویڈیو اسی لیے بنائی گئی ہو کہ دوسرے والدین سیکھیں کہ بچوں کو اکیلا باتھ روم کے قریب نہ جانے دیں۔”
چائلڈ سیفٹی ماہرین کے مطابق، چھوٹے بچوں کو ہمیشہ واش روم، کچن یا بالکونی کے قریب نگرانی میں رکھا جانا چاہیے۔
اسی طرح والدین کو چاہیے کہ باتھ روم کے دروازے پر حفاظتی لاک یا باہر سے کھولنے والا ہینڈل ضرور لگوائیں تاکہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
ممیتا بشٹ کا یہ ویڈیو جاں کچھ لوگوں کے لیے سیکھنے کا موقع ثابت ہوا، وہیں زیادہ تر صارفین نے اسے ماں کی حساسیت سے زیادہ شہرت کی خواہش قرار دیا۔