ایف بی آر نے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم میں بڑی اصلاحات کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم میں بڑی اصلاحات کریں اور برآمدی اسکیم میں بینک گارنٹی ختم کردی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق برآمدی اسکیم میں بینک گارنٹی کی جگہ انشورنس گارنٹی متعارف کرا دی گئی ہے،کپاس، یارن اور گرے کپڑا اسکیم سے خارج کر دیا گیا ہے اور انشورنس گارنٹی صرف AA++ ریٹنگ والی کمپنی سے قابل قبول ہوگی۔
حکام نے بتایا کہ 10 دن کے اندر جاری بل آف لینڈنگ والے کنسائمنٹس قابل قبول ہوں گے، اسکیم کے تحت 10 فیصد خام مال بغیر منظوری کے درآمد کیا جا سکے گا۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ کمپریسر اسکریپ میں 8 فیصد اور موٹر اسکریپ میں 10 فیصد کاپر کی اجازت ہوگی اور اسٹیل اسکریپ پر ڈیوٹی لاگو صرف رجسٹرڈ میلٹرز کو فروخت کی اجازت ہوگی۔
ایف بی آر حکام نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن کا اطلاق فوری ہوگا تاہم بینک گارنٹی عارضی طور پر برقرار رہے گی، اسکیم میں شفافیت اور ٹیکس نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکیم میں ایف بی آر
پڑھیں:
وزیراعظم نے ایف بی آر کی اصلاحات کیلیے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیدی
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے عمل کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے عالمی معیار کے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، اور ملک کے ٹیکس سسٹم کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صرف ڈیجیٹائزیشن پر اکتفا نہ کیا جائے، بلکہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم تیار کیا جائے تاکہ ملک بھر کی ٹیکسنگ سرگرمیاں براہ راست نگرانی میں ہوں۔ خام مال کی تیاری، درآمدات اور مصنوعات کی مینوفیکچرنگ کے ڈیٹا کو ایک سسٹم سے منسلک کیا جائے تاکہ تمام عمل کو بہتر طور پر مانیٹر کیا جا سکے۔
سوات بورڈ نے میٹرک کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اس نئے سسٹم کے ذریعے جمع شدہ ڈیٹا کو معاشی فیصلوں میں استعمال کیا جائے گا، جس سے ملک کی معاشی سمت میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے کو اس نظام کا اہم ہدف قرار دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ایف بی آر کو عالمی سطح کے ماہرین کی خدمات لینے کی ہدایت کی تاکہ یہ اصلاحات عالمی معیار کے مطابق نافذ کی جا سکیں اور ملکی معیشت میں دیرپا بہتری لائی جا سکے۔