کسٹمز رولز 2001 میں وسیع ترامیم کا مسودہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کلیم اختر:ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001 میں وسیع ترامیم کا مسودہ جاری کر دیا، خام سوتی، سوتی دھاگہ ،سرمئی کپڑا "ای ایف ایس" سکیم سے خارج کرنے کی تجویز دی گئی۔
ذرائع ابلاغ کےمطابق کمپریسر ،موٹر سکریپ کی درآمد بھی صرف مخصوص تانبے کے تناسب سے مشروط، انشورنس گارنٹی کو بینک گارنٹی کا متبادل قرار دینے کی تجویز شامل کی گئی۔
انشورنس کمپنی کی گارنٹی کے لیے اے پلس کریڈٹ ریٹنگ کی شرط رکھی گئی، ایکسپورٹ فسیلیٹیشن سکیم کے تحت 10 فیصد نیا خام مال بغیر منظوری حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔
ہائیکورٹ نے بیان قلمبندکرانےکیلئے ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کر دی
ذرائع ابلاغ کے مطابق کسٹمز ٹیرف میں شامل اشیاء کے لیے مخصوص رعایات و حدود مقرر کی جا رہی ہیں، نئے مسودہ قوانین پر 5 دن کے اندر اعتراضات یا تجاویز بھی طلب کی گئی ہیں۔
نئی ترامیم کے تحت سکریپ کی درآمدات کیلئے شفاف طریقہ کار متعارف کروایا گیا، ای ایف ایس صارفین کے لیے انشورنس یا بینک گارنٹی میں انتخاب کی سہولت متعارف کرائی جائے گی۔
موٹر سکریپ میں کم از کم 10 فیصد اور کمپریسر سکریپ میں 8 فیصد تانبہ لازمی قرار، درآمدی قواعد میں تبدیلیاں ملکی صنعت و تجارت کی بہتری کے لیے ضروری قرار، خام روئی، سوتی دھاگے، کپڑے کی کھیپوں کی درآمد 10 دن کے اندر مشروط اجازت دی گئی۔
جماعت اسلامی کا لانگ مارچ،منصورہ میں کارکن اور پولیس آمنے سامنے
دستاویزات کے مطابق غیر معمولی حالات میں ای ایف ایس کیلئے9 ماہ تک توسیع ممکن ہوسکتی ہے، کسٹمز گارنٹی سے متعلق تمام شقوں میں “انشورنس گارنٹی” شامل کر دی گئی، ترامیم ایف اے ٹی ایف و دیگر عالمی تجارتی تقاضوں سے ہم آہنگ کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ملٹری عدالت سے سزائوں پر اپیل کا حق نہ دینے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری قانون کو 25 ستمبر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب چاہے اپنی مرضی کی ترامیم کر لی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا حکم ہے ابھی تک ترامیم کیوں نہیں کی گئیں؟ وفاقی سیکرٹری قانون عدالت پیش ہوکر وضاحت دیں، ملزم کے وکیل نجیب فیصل نے موقف اپنایا کہ ملٹری عدالت میں کی گئی کارروائی اور الزامات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال سزا سنائی، ملٹری عدالت نے سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی۔ الزامات کی فہرست کے بغیر سنائی گئی سزا کی قانونی حیثیت نہیں، استدعا ہے کہ عدالت الزامات کی فہرست طلب کرے۔