ملک بھر میں گاڑیوں کی بڑھتی قیمتوں اور دوسرے ممالک میں کم قیمت میں اچھی گاڑیوں کی دستیابی کے باعث جاپان سمیت دیگر ممالک سے بڑی تعداد میں گاڑیاں امپورٹ کی جا رہی ہیں، جبکہ چند برس سے پاکستان نے اپنی گاڑیاں بھی مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کرنا شروع کی ہیں۔ سال 2020 سے 2025 تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 57 ہزار 960 استعمال شدہ گاڑیاں امپورٹ کی گئی ہیں، جبکہ اسی عرصے میں بیرونِ ملک 248 گاڑیاں ایکسپورٹ کی گئی ہیں۔

سینیٹ سیکرٹریٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق:

سال 2020 میں 19 ہزار 392 گاڑیاں،
سال 2021 میں 36 ہزار 373،
سال 2022 میں 20 ہزار 173،
سال 2023 میں 19 ہزار 523،
سال 2024 میں 38 ہزار 472،
اور سال 2025 کے پہلے 6 ماہ میں 24 ہزار 20 استعمال شدہ گاڑیاں امپورٹ کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ایک کے بعد ایک اسکینڈل، محکمہ لائیو اسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب ہونے کا انکشاف

ان 5 برس میں سب سے زیادہ گاڑیاں جاپان سے، یعنی ایک لاکھ 55 ہزار 288، امپورٹ کی گئی ہیں۔ اس کے بعد:

جمیکا سے 1 ہزار 85،
برطانیہ سے 865،
جرمنی سے 257،
اردن سے 173،
امریکا سے 79،
چین سے 65،
آسٹریلیا سے 48،
متحدہ عرب امارات اور تھائی لینڈ سے 8-8،
اٹلی سے 6،
فرانس سے 3،
اور میکسیکو سمیت 7 دیگر ممالک سے ایک ایک گاڑی امپورٹ کی گئی ہے۔

پاکستان سے مقامی طور پر تیار کی جانے والی کمپنیوں کی گاڑیوں کی ایکسپورٹ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 2021 سے 2025 تک کل 248 گاڑیاں ایکسپورٹ کی گئی ہیں، جن میں:

سال 2021 میں 20،
سال 2022 میں 19،
سال 2023 میں 47،
سال 2024 میں 70،
اور سال 2025 میں 92 گاڑیاں شامل ہیں۔

سب سے زیادہ گاڑیاں جاپان کو (151)، کینیا کو 20، سولومون آئی لینڈ کو 26، تھائی لینڈ کو 15، بنگلہ دیش کو 6 اور دیگر ممالک کو چند گاڑیاں ایکسپورٹ کی گئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برآمد جاپان درآمد گاڑیاں گاڑیاں امپورٹ گاڑیاں ایکسپورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جاپان گاڑیاں گاڑیاں امپورٹ گاڑیاں ایکسپورٹ گاڑیاں امپورٹ امپورٹ کی گئی ایکسپورٹ کی دیگر ممالک کی گئی ہیں

پڑھیں:

چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ

لاہور:

چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔

فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔

چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔

خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔

سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔

سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔

سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔

بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔

پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ، پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • چین کی بڑھتی طلب، پاکستان کو بیف ایکسپورٹ کا نیا آرڈر حاصل
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ: پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • غزہ کی المناک صورت حال پوری انسانیت کی ناکامی ہے، حاجی حنیف طیب
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • بیرون ممالک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟