انجری کا شکار شاداب کے ایشیا کپ سے باہر ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
کراچی:
انجری کا شکار پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کے ایشیا کپ 2025 میں شرکت نہ کرنے کا امکان ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق 26 سالہ آل راؤنڈر تاحال کندھے کی انجری سے مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہو سکے ہیں، انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ میں سرجری کروائی تھی۔
یہ وہی انجری ہے جس کے باعث وہ بنگلہ دیش کے خلاف حالیہ ٹی20 سیریز اور دورہ ویسٹ انڈیز سے بھی باہر رہے تھے۔
میڈیکل ماہرین کے مطابق شاداب کو مکمل صحتیابی کے لیے کم از کم تین ماہ درکار ہیں جس کے پیشِ نظر ان کی اکتوبر سے قبل واپسی ممکن نظر نہیں آتی۔
ایشیا کپ کا انعقاد 9 سے 28 ستمبر تک متحدہ عرب امارات میں ہوگا جو اس سال ٹی 20 فارمیٹ پر کھیلا جائے گا۔
یہ ایونٹ آئندہ سال بھارت اور سری لنکا کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کی تیاریوں کے لیے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تاحال شاداب خان کے نائب کپتان کے متبادل کا اعلان نہیں کیا۔
بنگلہ دیش کے خلاف سیریز اور موجودہ ویسٹ انڈیز ٹور کے دوران کسی کھلاڑی کو باقاعدہ نائب کپتان نامزد نہیں کیا گیا جب کہ ان میچز میں سلمان علی آغا ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کی تصدیق کر دی ہے۔ پاکستان اپنا پہلا میچ 12 ستمبر کو عمان کے خلاف کھیلے گا، جب کہ روایتی حریف بھارت کے خلاف بڑا ٹاکرا 14 ستمبر کو دبئی میں شیڈول ہے۔
ایونٹ میں کل آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت، عمان اور یو اے ای شامل ہیں، جب کہ گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں شامل ہیں۔
ایشیا کپ کا افتتاحی میچ 9 ستمبر کو افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان ہوگا جبکہ فائنل 28 ستمبر کو کھیلا جائے گا۔ اگر پاکستان اور بھارت دونوں ٹیمیں سپر فور مرحلے میں پہنچ گئیں تو ان کے درمیان دوسرا مقابلہ 21 ستمبر کو متوقع ہے۔
پی سی بی کی جانب سے شاداب خان کی ری ہیب کے شیڈول پر تاحال کوئی آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ ستمبر کو کے خلاف
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد