انضمام الحق اور سرفراز نے ٹیپ بال کرکٹ کی مقبولیت کو خوش آئند قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق اور سرفراز احمد نے ٹیپ بال کرکٹ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت کو خوش آئند قرار دے دیا۔
نیا ناظم آباد گراؤنڈ پر منعقدہ ٹیپ بال ٹورنامنٹ کے فائنل کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ اور سابق چیف سلیکٹر الحق نے کہا کہ ان کے دور میں ہارڈ بال کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھی 50 لاکھ روپے انعامی رقم نہیں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ شائقین بھی بہت بڑی تعداد میں ٹیپ بال کے مقابلے دیکھنے کے لیے اسٹیڈیمز کا رخ کرتے ہیں، ٹیپ بال کے نامور کھلاڑیوں کی عوامی مقبولیت بھی قابل فخر ہے۔
سابق ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ابتدائی دور میں سڑکوں پر بہت ٹیپ بال کرکٹ کھیلی اور آج اس مقام پر پہنچے۔
سرفراز احمد نے مداحوں کے جوش و خروش کی تعریف کرتے ہوئے ملک بھر میں کثیر انعامی رقم کے ٹیپ بال مقابلوں کے انعقاد پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔