ایرانی سفیر کی پاک ایران تجارتی راہداریاں جلد کھولنے کی یقینی دہانی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ایرانی سفیر نے چیئرمین سینیٹ کو پاک ایران تجارتی راہداریاں جلد کھولنے کی یقینی دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ایرانی سفارت خانے پہنچے جہاں انہوں نے ایرانی سفیر سے ملاقات کی اور دونوں کے مابین دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
صادق سنجرانی نے اسرائیل جارحیت کو بھرپور جواب دینے پر ایرانی عوام اور حکومت کو سراہا، صادق سنجرانی نے ضلع چاغی کے پاک ایران بارڈ راجے روہتک کو کھولنے کا مطالبہ کیا جس پر ایرانی سفیر نے پاک ایران تجارتی راہداریاں جلد کھولنے کی یقینی دہانی کرائی۔
ایرانی سفیر نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام کے غیر متزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ دونوں ممالک کے مقامی افراد کا ذریعہ معاش ہے، بلوچستان کی پاک ایران بارڈز پر تجارتی راہداریاں کھولی جائیں، پاک ایران تجارتی راہدریاں دونوں اطراف میں لاکھوں لوگ کا ذریعہ معاش ہے،بارڈر ٹریڈ سے دونوں ممالک کےغیر ضروری درآمدی بلز میں کٹوتی ہوگی۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ دونوں ممالک کی عوام کا حق ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مصنوعات سے مستفید ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجارتی راہداریاں پاک ایران تجارتی ایرانی سفیر
پڑھیں:
ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔
یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔