اگر پابندیاں ختم کی جائیں گی تو مزارِ شہداء پر حاضری دی جائیگی، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ ان شہداء نے اپنی قیمتی جانیں ایک عظیم مقصد اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے حصول اور ظالمانہ اور امتیازی حکمرانی کے خلاف قربان کیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو آج مسلسل دوسرے روز بھی خانہ نظر بند ہیں، نے اپنے ایک بیان میں 13 جولائی "یوم شہداء" کی مناسبت سے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام ان شہداء کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کریں گے اور ان کے مشن کی تکمیل تک اپنی پُرامن جد و جہد جاری رکھیں گے۔ میرواعظ عمر فاروق نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر حکام کی جانب سے آئندہ کل یعنی 13 جولائی کو میرواعظ پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی، تو جامع مسجد سرینگر میں نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد مزارِ شہداء واقع نقشبند صاحب، خواجہ بازار پر حاضری دی جائے گی تاکہ شہداء کشمیر کو خراج عقیدت اور ایصالِ ثواب کیا جا سکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان شہداء نے اپنی قیمتی جانیں ایک عظیم مقصد اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے حصول اور ظالمانہ اور امتیازی حکمرانی کے خلاف قربان کیں۔ ان کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں اور ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے کہا کہ 13 جولائی کی تقریب کے حوالہ سے کسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے اور امید ظاہر کی کہ حکام اس روز انہیں مزار شہداء ہر روایتی طور تقریب منانے کی اجازت دیں گے۔ میرواعظ کشمیر نے اپنے والد اور سابق میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور سے ہی یہ روایت رہی ہے کہ ان شہداءکو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی قیادت میں مزارِ شہداء تک پُرامن جلوس برامد کیا جاتا تھا، جہاں عوام ان شہداء کو خراج پیش کرتے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد دہراتے۔ لیکن حالیہ برسوں میں حکومتی پابندیوں کے باعث ایسی تقریبات ممکن نہیں ہو پائیں، جو نہایت افسوسناک اور دلی صدمے کا باعث ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے 13 جولائی 1931ء کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب اس بات کے گواہ ہیں کہ جب مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ کی قیادت میں ان شہداء کی نمازِ جنازہ مسجد کے صحن میں ادا کی گئی، تو لاکھوں لوگوں نے اجتماعی طور پر شرکت کی اور ان شہداء کو شاندار انداز میں الوداع کہا۔
واضح رہے کہ 13 جولائی 1931 کو سال 1931 میں 13 جولائی کو سنٹرل جیل سرینگر میں ایک کیس کی سنوائی کے دوران کافی بھیڑ جمع ہوئی جس پر مہاراجہ ہری سنگھ کی ڈوگرہ فوج نے بلاجواز اور اندھا دھن گولیاں برسا کر 22 نہتے اور معصوم کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 13 جولائی کو دہائیوں سے "یوم شہداء" کے طور پر منایا جاتا رہا ہے اور اس روز سرکاری طور پر تعطیل بھی ہوا کرتی تھی جسے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے سال 2020ء کی تعطیل فہرست سے نکال۔ جموں کشمیر میں یوم شہداء پر سیاست دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد زیادہ منظم کی گئی اور بی جے پی لیڈران خاص کر صوبہ جموں میں آباد ڈوگرہ آبادی کی جانب سے نہ صرف شہداء کشمیر پر سب و شتم شروع کیا جانے لگا بلکہ آخری ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم ولادت 23 ستمبر کو سرکاری چھٹی کے طور پر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے منظور کرایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق ان شہداء اور ان کہا کہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی ؛جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی کیخلاف درخواست پر سماعت نہ ہوسکی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق درخواست پی ٹی آئی کے اکمل خان باری نے دائر کی ہے،استدعا کی گئی ہے کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف میڈیا بیانات پر پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید :