حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ ان شہداء نے اپنی قیمتی جانیں ایک عظیم مقصد اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے حصول اور ظالمانہ اور امتیازی حکمرانی کے خلاف قربان کیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو آج مسلسل دوسرے روز بھی خانہ نظر بند ہیں، نے اپنے ایک بیان میں 13 جولائی "یوم شہداء" کی مناسبت سے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام ان شہداء کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کریں گے اور ان کے مشن کی تکمیل تک اپنی پُرامن جد و جہد جاری رکھیں گے۔ میرواعظ عمر فاروق نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر حکام کی جانب سے آئندہ کل یعنی 13 جولائی کو میرواعظ پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی، تو جامع مسجد سرینگر میں نمازِ ظہر ادا کرنے کے بعد مزارِ شہداء واقع نقشبند صاحب، خواجہ بازار پر حاضری دی جائے گی تاکہ شہداء کشمیر کو خراج عقیدت اور ایصالِ ثواب کیا جا سکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ان شہداء نے اپنی قیمتی جانیں ایک عظیم مقصد اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے حصول اور ظالمانہ اور امتیازی حکمرانی کے خلاف قربان کیں۔ ان کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں اور ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے کہا کہ 13 جولائی کی تقریب کے حوالہ سے کسی کو بھی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے اور امید ظاہر کی کہ حکام اس روز انہیں مزار شہداء ہر روایتی طور تقریب منانے کی اجازت دیں گے۔ میرواعظ کشمیر نے اپنے والد اور سابق میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور سے ہی یہ روایت رہی ہے کہ ان شہداءکو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی قیادت میں مزارِ شہداء تک پُرامن جلوس برامد کیا جاتا تھا، جہاں عوام ان شہداء کو خراج پیش کرتے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد دہراتے۔ لیکن حالیہ برسوں میں حکومتی پابندیوں کے باعث ایسی تقریبات ممکن نہیں ہو پائیں، جو نہایت افسوسناک اور دلی صدمے کا باعث ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے 13 جولائی 1931ء کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب اس بات کے گواہ ہیں کہ جب مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ کی قیادت میں ان شہداء کی نمازِ جنازہ مسجد کے صحن میں ادا کی گئی، تو لاکھوں لوگوں نے اجتماعی طور پر شرکت کی اور ان شہداء کو شاندار انداز میں الوداع کہا۔

واضح رہے کہ 13 جولائی 1931 کو سال 1931 میں 13 جولائی کو سنٹرل جیل سرینگر میں ایک کیس کی سنوائی کے دوران کافی بھیڑ جمع ہوئی جس پر مہاراجہ ہری سنگھ کی ڈوگرہ فوج نے بلاجواز اور اندھا دھن گولیاں برسا کر 22 نہتے اور معصوم کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 13 جولائی کو دہائیوں سے "یوم شہداء" کے طور پر منایا جاتا رہا ہے اور اس روز سرکاری طور پر تعطیل بھی ہوا کرتی تھی جسے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے سال 2020ء کی تعطیل فہرست سے نکال۔ جموں کشمیر میں یوم شہداء پر سیاست دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد زیادہ منظم کی گئی اور بی جے پی لیڈران خاص کر صوبہ جموں میں آباد ڈوگرہ آبادی کی جانب سے نہ صرف شہداء کشمیر پر سب و شتم شروع کیا جانے لگا بلکہ آخری ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم ولادت 23 ستمبر کو سرکاری چھٹی کے طور پر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے منظور کرایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق ان شہداء اور ان کہا کہ

پڑھیں:

حریت کانفرنس نے ”یوم شہدائے کشمیر“ پر ہڑتال کی کال دیدی

ذرائع کے مطابق ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی 1931ء کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے 13 جولائی کو ”یوم شہدائے کشمیر“ کے موقع پر علاقے میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی 1931ء کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پر سرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شروع کی تو مہاراجہ کے فوجیوں نے اسے گولی مار کر شہید کر دیا، اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کے لئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کر دیا گیا، یوں اذان مکمل ہونے تک 22 کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اس روز نقشبند صاحب شہداء قبرستان سرینگر کی طرف مارچ کی بھی کال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی تک اپنی جدوجہد عزم و ہمت سے جاری رکھیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ 13 جولائی کو مکمل ہڑتال اور شہداء قبرستان کی طرف بھرپور مارچ کریں تاکہ بھارت کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیری اس کے قبضے کے خاتمے تک ہرگز چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ترجمان نے آئمہ اور خطباء سے بھی اپیل کی کہ وہ لوگوں کو ہندوتوا کی جارحیت سے آگاہ کریں۔

ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت اور اس کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر نے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدام کے بعد کشمیریوں پر مظالم تیز کر دیے، ان کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے اور انہیں شناخت سے محروم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 370 اور 35اے دفعات کی منسوخی کا بنیادی مقصد علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے اور اس مذموم منصوبے کی تکمیل کیلئے اب تک لاکھوں بھارتی ہندوﺅں کو کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارت کی تمام سازشوں اور چالوں کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور وہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی کو 13 جولائی کے شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے میں اعتراض کیوں ہے، تنویر صادق
  • یومِ شہداء کشمیر
  • آزاد کشمیر بینک کو جدت اور دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، انوارالحق
  • ایف بی آر کے اضافی اختیارات ختم کیے جائیں، تاجر برادری کا 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • 13 جولائی کے شہداء کشمیر کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، میرواعظ کشمیر
  • مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا متقاضی ہے، جی این میر
  • برسلز، مقررین کا برہان وانی سمیت تمام کشمیری شہداء کو شاندار خراج عقیدت
  • مقبوضہ کشمیر، 13جولائی1931ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پوسٹر چسپاں
  • حریت کانفرنس نے ”یوم شہدائے کشمیر“ پر ہڑتال کی کال دیدی