بی جے پی کو 13 جولائی کے شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے میں اعتراض کیوں ہے، تنویر صادق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
رکن اسمبلی نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جسطرح نیشنل کانفرنس کی سیاسی جماعتیں 13 جولائی کے شہیدوں کو خراج پیش کرتے آئے ویسے ہی آج بھی ہم شہید مقبر جاکر فاتحہ خوانی کرنا چاہتے ہیں جو کہ کچھ نیا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی اور رکن اسمبلی تنویر صادق نے کہا کہ 13 جولائی کو منعقد ہونے والی تقریبات سے نیشنل کانفرنس اور اس میں کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس تعلق سے ایل جی انتظامیہ سے تحریری اجازت مانگی ہیں اور امید ہے نیشنل کانفرنس کو تقریب میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ ان باتوں کا اظہار تنویر صادق آج سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ تنویر صادق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 13 جولائی کے شہیدوں کو ہمیشہ خراج عقیدت پیش کیا ہے اور پیش کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کشمیر کی قربانی کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے، جو ہم آج یہاں کھڑے وہ انہیں کی بدولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ان شہداء کی بڑی عزت کرتے ہیں اور انہیں عزت کرنے دینا چاہیئے۔
انہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جس طرح جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی سیاسی جماعتیں 13 جولائی کے شہیدوں کو خراج پیش کرتے آئے ویسے ہی آج بھی ہم شہید مقبر جاکر فاتحہ خوانی کرنا چاہتے ہیں جو کہ کچھ نیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجازت کے حوالے سے نیشنل کانفرنس نے ایل جی انتظامیہ سے اجازت کے لیے درخواست بھیجی ہے اور امید ہے کہ ہمیں اجازت دی جائے گی جبکہ اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے بی جی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی رہی اور 13 جولائی کے شہداء کے تعلق سے وہ کوئی بھی رائے کیوں نہ رکھتی ہو۔ نیشنل کانفرنس انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور دیکھتی رہے گے۔
اس سے قبل تنویر صادق نے کہا کہ تھا ہم 13 جولائی کی تعطیلات کو بہت جلد بحال کرائیں گے۔افسوس ہے کہ جنہوں نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا اور جن کی وجہ سے 2019ء میں جو ہوا ہم پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے اجازت طلب کی ہے جب حکمراں جماعت نے اجازت طلب کی ہے تو اس میں امن و قانون کا کوئی مسئلہ نہیں ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ 13 جولائی "یوم شہداء" ہے اس دن جموں و کشمیر میں عام تعطیلات ہوا کرتی تھی لیکن 2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس چھٹی کو منسوخ کیا گیا۔ ایسے میں 13 جولائی کے شہداء کی قربانی کو نہ صرف علحیدگی پسند بلکہ جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتیں بھی یاد کرتے ہیں اور یہاں کی سیاسی جماعتوں کے لیڈران شہداء کے مقبر جاکر انہیں خراج تحسین کے طور پر گل باری اور فاتح خوانی کرتے ہیں تاہم بی جے پی اس دن کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس تنویر صادق جولائی کے بی جے پی
پڑھیں:
سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر:۔ تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما و کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے اور بدھ کی شام شمالی کشمیر کے سوپور علاقے میں انتقال کرگئے۔
کُل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر پاکستان شاخ میں مرحوم کے نمائندے زاہد صفی نے پروفیسرعبدالغنی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ایک توانا اور بے باک آواز، جہدِ آزادی کے نڈر علمبردار، پروفیسر عبدالغنی بٹ اب ہم میں نہیں رہے۔ انہو ں نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کو تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے وقف کر دیا ۔ ان کی بصیرت، علم و حکمت، اور غیر متزلزل عزم ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پروفیسر عبدالغنی بٹ نہ صرف ایک عظیم رہنما تھے بلکہ ایک فکری رہبر بھی تھے جن کی گفتگو اور تحریر کشمیری قوم کے لیے روشنی کا مینار تھیں۔ ان کی جدوجہد تاریخِ کشمیر کا سنہرا باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور کشمیری عوام کو ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا کرے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے مرحوم کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تحریکِ آزادی کشمیر آج اپنے ایک عظیم اور بے باک رہنما سے محروم ہوگئی۔ ترجمان حریت کانفرنس نے جاری بیان میں کہا کہ مرحوم نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کی۔ ان کی بلند سوچ، جرا ¿ت مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔