Daily Ausaf:
2025-11-03@10:44:56 GMT

تاجر برادری کا 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کی بڑی کاروباری تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے ٹیکس قوانین کو معطل کرے جن کے تحت ٹیکس دہندگان کو دھوکا دہی کے الزامات پر گرفتار کیا جا سکتا ہے اور 2 لاکھ روپے سے زائد نقد کاروباری لین دین پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، بصورت دیگر 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال اور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

یہ مطالبات فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اراکین کی موجودگی میں کیے گئے، تاہم وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اجلاس میں شریک نہیں تھے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو حاصل وہ تمام اختیارات فوری طور پر مؤخر کیے جائیں جن کے تحت فراڈ کے الزامات پر گرفتاری ہو سکتی ہے، 2 لاکھ روپے سے زائد نقد اخراجات کو آمدن میں شامل کیا جاتا ہے، فیکٹریوں میں ایف بی آر اہلکار تعینات کیے جا سکتے ہیں، ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کا اختیار اور الیکٹرانک انوائسنگ کو جبراً لاگوکیا جا رہا ہے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو، مگر ان اختیارات کو معطل کرنے کیلیے قانون میں ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے، بجٹ کی وضاحت پر مشتمل میمورنڈم منگل کو جاری کیا جائے گا جس سے کئی خدشات دور ہوں گے۔ اجلاس میں شریک تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 19 جولائی سے ملک گیر ہڑتال ہوگی۔

ایف پی سی سی آئی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے خبردار کیا کہ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ راولپنڈی کے تاجر رہنما سہیل الطاف نے کہا کہ ایف بی آر “نیا نیب” بنتا جا رہا ہے، احتجاج شروع ہوا تو حکومت کیلیے مشکل ہو جائیگی ۔

اس موقع پر ایف بی آر کے رکن حمید عتیق سرور نے وضاحت دی کہ نئے اختیارات صرف جعلی سیلز ٹیکس انوائسز کے ذریعے فراڈ میں ملوث افرادکے خلاف استعمال ہوں گے، آمدن میں شامل کرنے کی شق کا اطلاق ٹیکس سال 2025 کی ریٹرن پر ہوگا۔

دوسری جانب رئیل اسٹیٹ، گھی اور دیگر صنعتوں کے نمائندوں نے بھی ایف بی آر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر رہے ہیں۔ تاجر رہنما اجمل بلوچ نے کہا کہ 1 کروڑ 25 لاکھ تاجروں کی حمایت حاصل ہے، مطالبات نہ مانے گئے تو ملک گیر ہڑتال ہوگی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ کے سیکڑوں ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ملک گیر ہڑتال ایف بی ا ر نے کہا کہ کیا جا

پڑھیں:

ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب

’جیو نیوز‘ گریب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے،  پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔

ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آر

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاری

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
  • پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
  • وزیرِاعظم کا وکلاء کو خراجِ تحسین، انڈیپینڈنٹ گروپ کی کامیابی پر مبارکباد
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • ملتان ،بارکونسل کے انتخابات میں وکلا برادری ووٹ کاسٹ کرنے جارہی ہے
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے