Daily Ausaf:
2025-09-18@13:55:11 GMT

یومِ شہداء کشمیر

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

مقصد:
کشمیری عوام کی بے پناہ قربانیوں کو اجاگر کرنا، جو انہوں نے ظالم ڈوگرہ راج اور جابرانہ بھارتی ریاست کے خلاف اپنی مسلسل، مقامی آزادی کی جدوجہد میں دیں۔
سیاق و سباق:
بھارتی سیکیورٹی فورسز برطانوی نوآبادیاتی افواج کے مظالم کی وراثت کو جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے باوجود، کشمیری عوام نے اپنی شناخت اور مذہب پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا؛ ان کا حوصلہ ہر دن بھارتی قبضے کے خلاف مزید مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔
“عملیہ بنیان المرصوص” نے کشمیری آزادی کی جدوجہد کو مزید تقویت دی ہے، اور پاکستان کشمیری عوام کے جائز موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
یومِ شہداء کشمیر (13 جولائی) ہر سال لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے تاکہ ان 22 کشمیریوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے جو 1931 میں سری نگر جیل کے باہر اذان دینے کی کوشش کے دوران ڈوگرہ سپاہیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
یہ المناک دن کشمیری جدوجہدِ آزادی کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ظلم و جبر کے خلاف ایک بغاوت تھی، جب کشمیری عوام نے خودسر ڈوگرہ راج کے خلاف اٹھ کھڑے ہو کر ایک مجاہدِ آزادی عبدالقادر خان غازی کے مقدمے کے خلاف احتجاج کیا۔
حقائق / کلیدی نکات:
مسلمانوں کی مزاحمت کے باوجود، برطانوی حکومت نے جموں و کشمیر کو صرف 7 لاکھ 50 ہزار روپے میں ہندو مہاراجہ گلاب سنگھ کو بیچ دیا۔ ان کے مسلم مخالف دورِ حکومت میں خطبۂ جمعہ پر پابندی، قرآن مجید کی بے حرمتی، مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ، اور نوجوانوں پر غداری کے مقدمات عام تھے۔
100 سالہ ڈوگرہ راج مسلمانوں کے لیے ایک سیاہ اور ظالمانہ دور تھا، جو ظلم، ناانصافی اور جبر سے بھرپور تھا۔ اس پورے عرصے میں کشمیری عوام نے آزادی کے لیے اپنی جائز جدوجہد جاری رکھی۔
13 جولائی 1931 کو، عبدالقادر کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت سری نگر جیل میں جاری تھی۔ ظہر کے وقت ایک نوجوان نے اذان دینے کی کوشش کی تو پولیس نے اسے شہید کر دیا۔ پھر دوسرا نوجوان کھڑا ہوا، اسے بھی گولی مار دی گئی۔ اس طرح اذان کی تکمیل تک 22 کشمیریوں نے جام شہادت نوش کیا۔
آزادی کے جذبے سے سرشار کشمیری عوام نے بھارتی تسلط کے خلاف اپنی زمین کو بچانے کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔
درج ذیل اعداد و شمار بھارت کی بڑھتی ہوئی بربریت کی عکاسی کرتے ہیں:

5اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد، مودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کی سیاسی شناخت کو منظم طریقے سے ختم کرنا شروع کیا، انہیں نمائندگی، خودمختاری، اور جمہوری حقوق سے محروم کر دیا گیا۔
2019 کے بعد سیاسی حقوق کی معطلی، کشمیری مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی ایک مسلسل حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں ووٹ کا حق چھینا گیا، آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے، اور اختلاف رائے کو جبراً خاموش کر دیا گیا ہے۔
بھارت کے کالے قوانین جیسے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) اور پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ کشمیریوں کو بلا جواز قتل کریں، قید کریں، اور ان کی آواز کو دبائیں — جس سے IIOJK ایک عسکری قید خانہ بن چکا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر مذمت کے باوجود، بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی جابرانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور انسانی حقوق کی عالمی اقدار کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
کشمیری عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھے جانے نے مقامی سطح پر ایک بھرپور تحریکِ آزادی کو جنم دیا ہے جو بھارتی جبر کے خلاف ابھر رہی ہے۔
ہندو مہاراجوں کے دور کے ظلم و ستم سے لے کر آج کے غیر قانونی بھارتی قبضے تک، کشمیری شہداء کی فہرست طویل سے طویل تر ہوتی جا رہی ہے۔ مقبول بٹ سے لے کر برہان وانی تک، کشمیری عوام آزادی کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے سے کبھی نہیں جھجکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کشمیری عوام نے آزادی کی کے خلاف

پڑھیں:

جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • تاریخ گواہ ہے کہ قربانیوں سے جنم لینے والی تحریکیں کبھی دبائی نہیں جا سکتیں، عزیر احمد غزالی
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ