میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر ماضی کی روایات کے مطابق اجازت ملی تو وہ نماز ظہر کے بعد مزار شہداء واقع نقشبند صاحب سرینگر جائیں گے اور ان قابل احترام شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے اپنے ایک بیان میں 13 جولائی 1931ء کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان شہداء کی قربانیاں اور ان کے بعد جتنے بھی شہداء ہیں وہ کشمیریوں کی اجتماعی یادداشت اور دل و دماغ میں نقش ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اسے پابندیوں اور بندشوں سے مٹایا نہیں جا سکتا، کوئی بھی زندہ قوم اپنے شہداء کی عظیم قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتی۔ انہوں نے حکام سے اس روز پابندیاں ہٹائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگوں کو پُرامن طور پر 13 جولائی کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اجازت دئے جانے کی اپیل کی۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر ماضی کی روایات کے مطابق اجازت ملی تو وہ نماز ظہر کے بعد مزار شہداء واقع نقشبند صاحب سرینگر جائیں گے اور ان قابل احترام شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ یاد رہے کہ حریت پسند رہنما مولوی عمر فاروق کو حکام نے آج جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی اور انہیں اپنی رہائش گاہ واقع نگین، سرینگر میں ہی نظر بند رکھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ میرواعظ کشمیر کو حکام نے آج جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ کی اجازت نہیں دی اور انہیں خانہ نظر بند اس وجہ سے کہ کہیں وہ اپنے جمعہ کے خطاب میں 13 جولائی 1931ء کے شہداء کا ذکر نہ کریں۔ واضح رہے کہ 2019ء میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے چھ ماہ بعد یعنی 2020ء میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 13 جولائی اور 5 دسمبر (شیخ عبداللہ کی سالگرہ) کو تعطیلات کی فہرست سے نکال دیا تھا، جس کے بعد یہ دن سرکاری سطح پر منانا بند کر دیا گیا۔ قبل ازیں کشمیر میں ہر سال 13 جولائی کو نہ صرف سرکاری طور تعطیل منائی جاتی بلکہ اس روز سرکاری سطح پر تقریب بھی منعقد کی جاتی اور ڈوگرہ شاہی میں 13 جولائی 1931ء کو شہید کئے گئے کشمیریوں کو عوامی سطح پر بھی یاد کیا جاتا اور مزار شہداء پر گلباری کی جاتی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کو خراج عقیدت پیش عمر فاروق نے کے شہداء اور ان کے بعد

پڑھیں:

لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • کبھی کبھار…
  • تعریفیں اور معاہدے
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ابھی تک ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم تو ایک 27 ویں شب کو جانتے ہیں، فاروق ستار
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا