’بک مون‘ کے ساتھ سرخی مائل چاندنی رات کا نظارہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
جولائی کی مکمل چاندنی رات جسے ’بک مون‘(Buck Moon) کہا جاتا ہے، جمعرات 10 جولائی کو اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ امریکی مشرقی وقت کے مطابق چاند نے شام 4:37 پر طلوع کیا، اور سورج غروب ہونے کے بعد رات 8:53 بجے کے بعد واضح طور پر دیکھا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیں:دبئی میں ’اسٹرابیری مون‘ کے طلسمی نظار ے نے دیکھنے والوں کو مسحور کردیا
’بک مون‘ کو یہ نام اس موسم کی مناسبت سے دیا گیا ہے جب ہرنوں (bucks) کے سینگ اُگنا شروع ہوتے ہیں۔ اس چاند کا رنگ طلوع کے وقت سنہری یا سرخی مائل ہوتا ہے، جس کی وجہ ریلی اسکیٹرنگ (Rayleigh Scattering) نامی قدرتی مظہر ہے، جو روشنی کو بکھیر کر چاند کو سرخ یا نارنجی روپ دیتا ہے۔
ناسا کے ماہر نواح پیٹرو کے مطابق چاند مکمل ہونے کے قریب ایک دن پہلے اور ایک دن بعد بھی تقریباً مکمل نظر آتا ہے، یعنی اگر آپ 9 یا 11 جولائی کو بھی چاند کو دیکھیں تو وہ تقریباً مکمل چاند جیسا دکھائی دے گا۔
اس چاند کو بعض اوقات ’تھنڈر مون‘ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ جولائی میں گرمی کے طوفانی موسم کے باعث چمکدار بجلی اور گرج چمک عام ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے افق پر ’گلابی چاند‘ بآسانی کب دیکھا جاسکے گا؟
2025 میں یہ منظر اور بھی شاندار اس لیے تھا کیونکہ ہر 18.
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’بک مون‘ کا لطف اٹھانے کے لیے مشرقی افق کی سمت بغیر کسی رکاوٹ کے منظر والا علاقہ سب سے موزوں ہے۔ یہ منظر قدرتی حسن، موسمی کہانیوں اور فلکی مظاہر سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک شاندار تحفہ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بک مون تھنڈر مون سینگ ہرنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھنڈر مون
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی جارحیت امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، عرب، اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ
اعلامیے میں قطر پر اسرائیلی جارحیت کو بزدلانہ، غیر قانونی اور امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف قطر کو جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔ اسلام ٹائمز۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف مسلم دنیا متحد ہوگئی، اظہار یکجہتی کیلئے عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیے میں قطر پر اسرائیلی جارحیت کو بزدلانہ، غیر قانونی اور امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف قطر کو جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔ دوحہ میں عرب سربراہ ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ قطر کے ثالثی عمل پر حملہ عالمی امن کوششوں پر حملہ ہے۔ مشترکا اعلامیہ میں اسرائیل کی جارحیت کو امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا، قطر پر بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، قطر کی خود مختاری کے دفاع کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیے میں قطر، مصر، امریکا کی غزہ جنگ بندی کی ثالثی کوششوں کی مکمل حمایت کی گئی، اسرائیلی حملے کو جواز دینے کی ہر کوشش کی سختی سے مخالفت کی گئی، اسرائیلی جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کسی بھی کوشش کو مکمل مسترد کر دیا گیا، قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی اسرائیلی دھمکیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم شہباز شریف، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں اور دیگر نے شرکت کی۔