فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا پہلا قدم ہے، ناروے
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں اسپن بارٹ ایڈ کا کہنا تھا کہ فلسطین، امن کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ناروے کے وزیر خارجہ "اسپن بارٹ ایڈ" نے گزشتہ سال مئی 2024ء میں اوسلو کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا صرف پہلا قدم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی عوام کو آزادی، مساوات اور ایک خودمختار ریاست بنانے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے بعد ہمیں اس خودمختار ریاست کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ مضبوط ادارے، مستحکم معیشت و موثر جمہوریت، ایک پائیدار اور مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ضروری ہیں۔ قبل ازیں نارویجین وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام امن کی بنیاد ہے۔ انہوں نے اس امر کی جانب زور دیا کہ فلسطینیوں کو ایک خودمختار ملک کے قیام کا حق حاصل ہے۔
اس بارے میں بھی انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ کیا کہ فلسطین، امن کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد ہے۔ ہم نے آج میڈرڈ میں ایک کامیاب فلسطینی ریاست کے قیام کے اقدامات پر بات چیت کی۔ ناروے کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو ایک ایسے ملک کا حق حاصل ہے جو ان کی حمایت کرے اور انہیں امید دے۔ اس جنگ، اس تنازعے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اسپن بارٹ ایڈ نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ فلسطینی عوام کو اپنا ملک بنانے کا حق حاصل ہے۔ ہمارا یہ موقف برسوں پرانا ہے۔ یاد رہے کہ ناروے کے وزارت خارجہ نے مئی 2024ء میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئرلینڈ اور سپین کے ساتھ مل کر فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صہیونی رژیم کے مظالم کی وجہ سے یورپ کے متعدد ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کا حق حاصل ہے کہ فلسطینی فلسطین کو کہ فلسطین انہوں نے کو تسلیم کہا کہ
پڑھیں:
راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
سابق صلعی صدر پی ایم ایل نواز کا کہنا تھا کہ راجہ فاروق کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے، ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) سابق ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل جہلم ویلی فرید خان نے کہا کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان ریاست کے بڑے لیڈر، کشمیریوں کی توانا آواز ہیں جو حالات کی سنگینی سے عوام اور تاجر برادری کو آگاہ کر رہے ہیں، ان کے نقطہ نظر سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گفتگو، بیانات میں احترام کا رشتہ قائم رہنا ضروری ہے۔ ایک قومی لیڈر کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنا درست نہیں، قابل مذمت ہے، تاجر بھی ہمارے بھائی ہیں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ بھی محب وطن اور ہمارے بھائی ہیں۔ عوامی حقوق کی جدوجہد جائز لیکن ریاستی انتشار قبول کرنا اور مہاجرین کی بارہ سیٹیں ختم کرنا شائد کسی کے بس میں نہ ہو ان بارہ سیٹوں کا تعلق ریاست جموں کشمیر کی تحریک حریت کشمیر سے جڑا ہے، پرامن جدوجہد عوام کا جمہوری حق ہے لیکن ہلکی سی شرارت، شرانگیزی ریاستی نظام کیلے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، اس لئے تھوڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ فرید خان نے کہا کہ قیادت اعتماد کر کے حلقہ سات جہلم ویلی سے پارٹی ٹکٹ دے، جیت کیلئے پورا زور لگائیں گے، فتح یا شکست کا فیصلہ رب کریم کے پاس ہے، ہم پوری تیاری سے انتخابی میدان میں اتریں گے، انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں حلقہ سات جہلم ویلی میں عوامی تائید و حمایت سے سیاسی مخالفین کو شکست دیں گے۔