221 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا وزیراعظم کو خط: ’’فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے!‘‘
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
لندن: برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 اراکین پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے، جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خط اقوام متحدہ کی ایک اہم کانفرنس سے چند روز قبل 25 جولائی کو لکھا گیا، جو 28 اور 29 جولائی کو نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے جا رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ: "اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ صرف برطانیہ فلسطینی ریاست کے قیام کا فیصلہ نہیں کر سکتا، لیکن برطانیہ کی طرف سے باضابطہ تسلیم کیا جانا ایک تاریخی اور مؤثر قدم ہوگا۔"
پارلیمنٹیرینز نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کی بلفور ڈیکلریشن اور تاریخی مینڈیٹ کی روشنی میں یہ ایک اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔
یہ بھی یاد دلایا گیا کہ اکتوبر 2014 میں برطانوی ایوان زیریں (ہاؤس آف کامنز) فلسطینی ریاست کے حق میں ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر چکا ہے، اور اب وقت آ چکا ہے کہ اسے عملی شکل دی جائے۔
اس اقدام کے ساتھ ساتھ لندن میں ہزاروں افراد نے بھی غزہ پر اسرائیلی محاصرے اور غذائی قلت کے خلاف مظاہرہ کیا، جہاں شرکاء نے فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر 2025 میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان اقوام متحدہ میں کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
فلسطینی قیدی پر وحشیانہ تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے منظر عام پر لانے کے جرم میں غاصب اسرائیلی آرمی چیف نے قابض صیہونی فوج کی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی قیدی پر انسانیت سوز تشدد سے متعلق اسرائیلی جیل کی ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے کے تقریبا 1 سال بعد، اس ویڈیو کو لیک کرنے کے الزام میں اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس بارے صیہونی چینل 14 کا کہنا ہے ایک فلسطینی قیدی پر ظلم و ستم کی تصاویر کا "میڈیا پر آ جانا"؛ صیہونی چیف ملٹری پراسیکیوٹر یافت تومر یروشلمی (Yafat Tomer Yerushalmi) کی برطرفی کا باعث بنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو اگست 2024 میں، مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع "سدی تیمان" (Sdi Teman) نامی اسرائیلی جیل کے کیمروں سے ریکارڈ کی گئی تھی کہ جسے بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 سے نشر بھی کیا گیا۔ - اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایک اسرائیلی فوجی ہتھکڑیوں میں جکڑے فلسطینی قیدیوں کہ جن کی آنکھوں پر پٹی بھی باندھی گئی تھی، میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے اسے ہال کے ایک کونے میں لے جاتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی و غیر انسانی تشدد کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے اوجھل رکھنے کے لئے باقی اسرائیلی فوجی اپنی ڈھالوں سے دیوار بنا لیتے ہیں۔
اس وقوعے کے بعد فلسطینی قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی تھی جسے اندرونی طور پر خونریزی تھی اور اس کی بڑی آنت پھٹ چکی تھی، مقعد میں گہرے زخم آئے تھے، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا تھا اور پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آ جانے سے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے کی شدید لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سے دائیں بازو کے متعدد انتہاء پسند حکومتی جماعتوں نے اس ویڈیو کو لیک کرنے والے شخص کے خلاف وسیع تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔