ویب ڈیسک:  سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا جس میں ججز کے 24 خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 19 خارج کر دی گئیں۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس جنید غفار نے شرکت کی، جسٹس منصور علی شاہ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

مون سون : لاہور سمیت کئی شہروں میں بارش

اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ سروس رولز 2025 کا مسودہ منظور کر لیا گیا، ضابطہ اخلاق میں ترامیم پر مزید قانونی غور کی ضرورت قرار دی گئی، انکوائری کے طریقہ کار پر بھی مزید مشاورت کی جائے گی۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ کونسل نے آرٹیکل 209 کے تحت دائر 24 شکایات کا جائزہ لیا، 19 شکایات کو متفقہ طور پر خارج کر دیا گیا جبکہ 5 شکایات کو مؤخر کر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے پر غور ہوا،  ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔

بھارتی مسافرطیارہ  کیسے گرا? ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی  

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل شکایات کا ججز کے

پڑھیں:

چیف جسٹس کی سربراہی میں 5نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا اجلاس، عدالتی اصلاحات پر غور

نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا 53واں اجلاس آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس شریک ہوئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل برائے پاکستان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ کمیٹی نے اہم پالیسی امور پر غور کیا اور عدالتی کارکردگی، عدالتی عمل میں ٹیکنالوجی کے انضمام اور شہریوں پر مرکوز انصاف کی فراہمی کے لیے متعدد اہم اقدامات کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم

کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ عدلیہ اپنے آئینی فریضے یعنی بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی جو ایگزیکٹو کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ادارہ جاتی ردعمل مرتب کرے گی اور اس ردعمل کو اٹارنی جنرل برائے پاکستان کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔ کمیٹی نے عدالتی افسران کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ وہ اس حوالے سے رپورٹنگ اور ازالے کے لیے مقررہ وقت کے اندر ڈھانچہ جاتی نظام وضع کریں۔

تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کمیٹی نے ‘کمرشل لٹی گیشن کاریڈور’ کے قیام کی منظوری دی جس میں خصوصی عدالتیں اور بینچز شامل ہوں گے۔ تیز رفتار انصاف کی فراہمی کے عزم کے تحت، کمیٹی نے ضرورت کے مطابق منتخب اضلاع میں ‘ڈبل ڈاکیٹ کورٹ ریجیم’ کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر متعارف کرانے کی منظوری دی، جس میں اختیاری شرکت ہوگی۔ لمبے عرصے سے زیر التوا فوجداری مقدمات کے حل کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک بھی منظور کیا گیا تاکہ وقت کی پابندی کے ساتھ مقدمات نمٹائے جا سکیں اور عدالتی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر

متبادل تنازعات کے حل کو مضبوط بنانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کمیٹی نے عدالت سے منسلک مصالحتی نظام کو بطور پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی منظوری دی۔ اس میں ضلعی مصالحتی مراکز، فیملی کورٹس میں مصالحتی مراکز اور آپریشنل مقاصد کے لیے معیاری ایس او پیز شامل ہیں۔

ضلعی عدلیہ میں ہم آہنگی اور اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی نے جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری، سابق جج سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی، جس میں چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی بین الاقوامی معیارات کے مطابق کلیدی کارکردگی کے اشاریے، معیاری بھرتی اور تربیتی نظام، سروس کے حالات میں تفاوت کا ازالہ اور ضلعی عدلیہ پالیسی فورم کے لیے ایک فریم ورک اور جج صاحبان کے لیے بیرون ملک تربیتی مواقع کی سفارش کرے گی۔

کمیٹی نے عدلیہ میں وکلاء کی شمولیت کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ کے طور پر ایک پروفیشنل ایکسیلینس انڈیکس تیار کرنے کی منظوری دی اور ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ 30 دن کے اندر اپنے ماڈلز کو حتمی شکل دیں۔ عدالتی امور میں جنریٹو اے آئی کے استعمال کے اخلاقی اور پالیسی پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو اس حوالے سے ایک جامع چارٹر تیار کرنے کی ہدایت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: آل پاکستان لائرز ایکشن کمیٹی کا عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک تیز کرنے کا فیصلہ

کمیٹی نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی جانب سے صوبوں اور آئی سی ٹی کے تمام انسپکٹرز جنرل کی جانب سے پیش کردہ مختلف اصلاحاتی تجاویز پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن کو سراہا اور فیصلہ کیا کہ ہائی کورٹس زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کے لیے ایس او پیز جاری کریں گی۔ مزید یہ بھی طے پایا کہ وفاقی اور صوبائی عدالتی اکیڈمیاں پولیس افسران بشمول ڈسٹرکٹ پولیس افسران کی تربیت متعلقہ آئی جی پیز کی درخواست پر کریں گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل برائے پاکستان کی درخواست پر اجلاس نے فیصلہ کیا کہ ٹیکس اور مالیاتی امور سے متعلق تمام آئینی درخواستیں ہائی کورٹس کے ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی اور نمٹائی جائیں گی، بجائے سنگل بینچ کے۔

کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خواتین بار رومز کی تعمیر، ڈے کیئر سینٹر اور جج صاحبان اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہیلتھ انشورنس جیسے اقدامات کی تعریف کی اور طے کیا کہ تمام ہائی کورٹس اپنی متعلقہ صوبائی حکومتوں سے اسی نوعیت کی سہولیات کے لیے رابطہ کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ عدالت عدلیہ

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججزکی کارکردگی کا جائزہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل؛ ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر اُنکے نام پبلک نہ کرنے کا فیصلہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا ججز کے خلاف شکایات پر ان کے نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ
  • سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر انکے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی
  • چیف جسٹس کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، ججز کی کارکردگی کا جائزہ
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خط پر غور، سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خط پر غور؛  سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • چیف جسٹس کی سربراہی میں 5نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی کا اجلاس، عدالتی اصلاحات پر غور
  • افغانستان: طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری