پاکستان اور آذربائیجان کے مابین قانونی تعاون کے معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پاکستان اور آذربائیجان کے مابین قانونہ تعاون کے معاہدے پر دستخط کردیے گئے۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے باکو کا سرکاری دورہ کیا اور آذربائیجان کے وزیراعظم علی ہیدیات اوغلو اسدوف سے ملاقات کی۔
علاوہ ازیں وزیرِ انصاف فرید طوراب اوغلو احمدوف اور چیف جسٹس سپریم کورٹ انعام اعتماد اوغلو کریموف سے بھی وزیر قانون نے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے باکو میں آذر بائیجان کے قومی رہنما حیدر علیوف کے مزار پر حاضری دی اور مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
اہم ملاقاتوں میں قانونی اصلاحات، عدالتی نظام کی ڈیجیٹلائزیشن اور تنازعات کے متبادل حل کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کی وزارتِ قانون و انصاف کے درمیان تعاون کے مفاہمتی معاہدے (Memorandum of Cooperation) پر دستخط تھے کیے گئے۔
معاہدے میں قانونی شعبوں میں مشترکہ کوششوں، ادارہ جاتی صلاحیت سازی اور تجربات کے تبادلے کے لیے جامع فریم ورک وضع کیا گیا۔ فریقین نے قانون و انصاف کے شعبے میں مضبوط اور دیرپا اشتراکِ عمل کا عزم دہرایا۔
یہ دورہ پاکستان کے بینالاقوامی قانونی شراکتوں کے فروغ اور ملکی قانونی ڈھانچے کی جدید کاری کی حکمت عملی میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قانون و انصاف
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔