تحریک انصاف کی 5اگست کواحتجاجی تحریک کی تیاریاں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس لاہور طلب
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
گنڈاپور کا ارکان اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ ،اپوزیشن کے امیدوار ووٹ کیلئے ان سے رابطے کر رہے ہیں پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے، ارکان اسمبلی کا انکشاف
ہر بار احتجاج میں پختونخوا کے ورکرز کو ایندھن بنایا جاتا ہے اس بار پنجاب اور اسلام آباد کو باہر نکلنا چاہیے،وزیراعلی ہائو س پشاور اجلاس میں رہنمائوں کے شکوے
پی ٹی آئی نے 5اگست کو احتجاج کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ہفتہ کے روز لاہور میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس گزشتہ شپ وزیراعلی ہائو س پشاور میں ہوا ۔جس میں ارکان اسمبلی نے شرکت کی ۔وزیراعلیٰ کی جانب سے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا ۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطاق اجلاس میں سینیٹ الیکشن اور 5 اگست کو احتجاج کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا، اجلاس میں ارکان کی جانب سے احتجاج کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ ہر بار احتجاج میں خیبر پختونخوا کے ورکرز کو ایندھن بنایا جاتا ہے اس بار پنجاب اور اسلام آباد کو بھی باہر نکلنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق احتجاج کے لائحہ عمل کے حوالے سے پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو لاہور میں آج ہفتے کے روز طلب کرلیا گیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض ارکان اسمبلی نے انکشاف کیا کہ اپوزیشن کے بعض امیدوار ووٹ کے لیے ان سے رابطے کر رہے ہیں اور پیسوں کی بھی آفر کی جا رہی ہے، جس پر وزیراعلی نے نوٹس لیتے ہوئے ارکان کو ہدایت کی کہ انھیں اس حوالے سے باخبر رکھا جائے۔اس حوالے سے ترجمان پی ٹی آئی ملک عدیل نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں احتجاج کے حوالے سے مشاورت کی گئی، اجلاس میں ارکان سے پوچھا گیا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسوں کی آفر تو نہیں ہو رہی، وزیراعلی کی ہدایت ہے کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے انھیں باخبر رکھا جائے۔ احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، لاہور میں ہونے والے اجلاس میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا، قیادت نے جو حکم دیا اسی پر عمل کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: احتجاج کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی ارکان اسمبلی لائحہ عمل اجلاس میں پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکیخلاف تحریک عدم اعتمادسے متعلق گورنرکا اہم بیان سامنے آگیا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا ہے کہ اگر خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کا ایک بھی رکن حکومت سے زیادہ ہوا تو اپوزیشن آئینی طور پر تحریکِ عدم اعتماد لانے کا حق رکھتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی میں اس وقت اپوزیشن کے پاس 52 نشستیں ہیں، جبکہ 30 ارکان آزاد حیثیت میں موجود ہیں۔ اگر کبھی اپوزیشن کو عددی اکثریت حاصل ہوئی، تو تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہی اصول وفاق اور پنجاب میں بھی لاگو ہوتا ہے، جہاں اکثریت حاصل ہونے کی صورت میں اپوزیشن تحریکِ عدم اعتماد لا سکتی ہے۔ ہم ماضی میں قومی اسمبلی میں بھی یہ قدم اٹھا چکے ہیں، اور آئندہ بھی ایسا کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ سیاسی معاملات میں ہم کشادگی رکھتے ہیں، کسی سے ہاتھ ملانے یا غمی خوشی میں شریک ہونے سے گریز نہیں کرتے۔ ہماری کئی ملاقاتیں کیمروں کے سامنے ہوتی ہیں جبکہ کئی پسِ پردہ رہتی ہیں۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پاس امیدواروں کی کمی ہے، اسی لیے ابھی تک انہوں نے کسی امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ ان کا ہدف خیبرپختونخوا سے پانچ نشستیں حاصل کرنا ہے۔
قبل ازیں، پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی قیادت میں ایک وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ بعدازاں خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق اہم نکات پر بات چیت ہوچکی ہے، اور بیشتر معاملات طے پا چکے ہیں، باقی آئندہ دو روز میں طے کر لیے جائیں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مینڈیٹ کو آگے بڑھائے۔ پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر اتفاق ہو چکا ہے، جس کے تحت پیپلز پارٹی خواتین کی نشست، جبکہ جے یو آئی اور مسلم لیگ (ن) جنرل اور ٹیکنوکریٹ کی نشستیں لیں گی۔
ہارس ٹریڈنگ سے متعلق سوال پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اس عمل کی مخالفت کی ہے۔ اگر حکومت کوئی ضابطہ طے کرتی ہے تو ہم اس پر عمل کریں گے، لیکن اگر میدان سجے گا تو پھر سب کو معلوم ہے کہ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہوتا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ رمضان کے دوران پی ٹی آئی رہنما مولانا فضل الرحمان کے گھر سحر و افطار کرتے رہے، اُس وقت مولانا صاحب پی ٹی آئی کے سیاسی مسیحا لگتے تھے۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی قیادت ان کے قدم چومتی رہی، جبکہ خیبرپختونخوا کا پی ٹی آئی چیپٹر انہیں تنقید کا نشانہ بناتا رہا۔
Post Views: 6