data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کے مالک کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کلثوم سہتو کی عدالت کے روبرو لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے گرفتار ایس بی سی اے افسران کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ گرفتار ملزمان میں 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کا مالک شامل ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے مقدمے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک مقدمہ ہے۔ بلڈنگ گرنے کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ پولیس نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ تفتیشی انسپکٹر زاہد حسین نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کیلیے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے۔ ملزمان کے پاس تمام دستاویزی ریکارڈ ہے۔ ملزمان سے ریکارڈ حاصل کرنا ہے۔ ملزمان کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے 27 افراد جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوئے۔عدالت نے مالک کو آگے بلایا۔ جس پر وکیل صفائی ذیشان راجپر نے موقف دیا کہ حادثے میں رحیم بخش کا بیٹا اور داماد سمیت 5 افراد فوت ہوئے وہ تو خود متاثرہ فریق ہے۔ شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 27 لوگوں کی جان گئی ہمیں افسوس ہے۔ کیس یہ ہے کہ بلڈنگ 1986 میں بنی جس کا ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس ہے۔ اس ریکارڈ میں تمام چیزوں کا بتایا گیا ہے یہ کام کس کا ہے۔ گرفتار کرنے والوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ بلڈنگ بنانے کی اجازت کس افسر نے دی۔ کمپلیشن لیٹر کس نے جاری کیا، اپروول کس نے دی۔ بلڈنگ کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا۔ بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا اس کا بھی تعین کیا جائے۔ یہ کیس ڈاکومنٹڈ ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ریکارڈ کو سامنے لانے میں وزیر صاحب کو کیا مسئلہ ہے۔ کمپلیشن پلان کس نے دیا، ہمارا تو واسطہ نہیں۔ آپ لوگ مقدمہ کریں لیکن تفتیش تو ٹھیک کریں۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ وزرا کے دباؤ پر 3 دن بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر چھوڑ بھی دیا گیا۔ مقدمے میں کسی بھی وزیر کو نامزد تک نہیں کیا گیا۔ ان لوگوں نے کوئی لاش ریکور کروانی ہے جو ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔ تفتیش کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے۔ یہ 14 دن کے بجائے 30 دن کے ریمانڈ میں کیا ثابت کردیں گے۔ جس بلڈنگ کا وکیل سرکار ذکر کررہے ہیں وہ ساتھ والی ہے۔ ایس بی سی اے کے افسران نے کہا کہ ہماری تو اس علاقے میں پوسٹنگ نہیں تو پھر بھی ہمارا نام ڈال دیا گیا۔ جی ایم قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ استغاثہ نے ریمانڈ پیپر پر لکھا ہے کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں ہے۔ صوبائی وزیر کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گیا۔ پسند ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ بلڈنگ کا ذمے دار ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے ہے۔ پولیس ریکارڈ حاصل کرنا چاہتی ہے تو کرلے، اسے کون روک سکتا ہے۔ذیشان راجپر ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مالک کی نواسی اور پوتی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ اگر انہیں معلوم ہوتا تو یہ اپنے لوگوں کو اس بلڈنگ میں کیوں رکھتے۔ رحیم بخش پر کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹس موجود نہیں۔ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں اور 322 اس میں بنتی نہیں۔ جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کی ذمے داری نہیں بنتی۔ تفتیشی افسر کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتا۔ یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ کم ازکم ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ نے موقف نے موقف دیا کہ ایس بی سی اے لوگوں کو کے پاس

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی محمود اچکزئی کی تقرری مزید مشکلات کا شکار ہو گئی۔

آزاد ارکان کی طرف سے تقرری کے لئے عرضداشت کی وصولی کا اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے تاحال جاری نہیں ہوا جو گزشتہ ماہ دائر کی گئی تھی۔درخواست ابھی اسپیکر سردار ایاز صادق کے روبرو پیش نہیں ہوئی جو اہم غیر ملکی دورے پر تھے۔

تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قومی اسمبلی کے لئے قائد حزب اختلاف پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کا تقرر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔

گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ستر سے زیادہ آزاد ارکان کے مبینہ دستخطوں سے ایک عرضداشت اسپیکر سیکریٹریٹ میں دائر کی گئی تھی جس کے بارے میں تاحال کوئی اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے جاری نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف کی نشست پر تقرری سے پہلے اسپیکر ایوان میں اس منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرینگے جس کے بعد ارکان سے نامزدگی کے لئے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

جن ارکان کی طرف سے عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ان کی حیثیت آزاد رکن کی ہے وہ قبل ازیں خو د کو سنی اتحاد کونسل سے وابستہ ظاہر کرتے رہے ہیں جس کے اپنے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو دس سال کی سزائے بامشقت سنائی جاچکی ہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جاچکا ہے اب خو د بھی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔

قائد حزب اختلاف کے تقرر سے پہلے اسپیکر موصولہ درخواست پر ثبت ارکان کے دستخطوں کی انفرادی طور پر تصدیق کرینگے اگر کسی ایک رکن کے دستخط سیکریٹری میں پیش کردہ دستخطوں سےمختلف ہوئے اور ان کی تصدیق نہ ہوسکی تو پوری درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، گورنر کا فیس بک پیج ڈیلیٹ کروانے کے الزام میں گرفتار جیالے کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ
  • صحافی طاہر نصیرکی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش کا کیس ، پولیس سے مقدمہ کا ریکارڈ طلب
  • ٹی ایل پی کے مزید 30 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • اسلام آباد پولیس اہلکار تشدد کیس: ملزم عاقب نعیم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • اسلام آباد؛ ٹریفک وارڈن پر تشدد کرنے والا شہری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری