لیاری عمارت حادثہ، نامزد ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتہ، یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے مرنے کے مقدمے میں ایس بی سی اے کے 5 ڈائریکٹر، 2 ڈپٹی ڈائریکٹر، ایک انسپکٹر اور عمارت کے مالک کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کلثوم سہتو کی عدالت کے روبرو لیاری بغدادی میں عمارت گرنے سے 27 افراد کے مرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے گرفتار ایس بی سی اے افسران کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ گرفتار ملزمان میں 5 ڈائریکٹر، 2 ڈی ڈی، ایک انسپکٹر اور عمارت کا مالک شامل ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے مقدمے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک مقدمہ ہے، بلڈنگ گرنے کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔ پولیس نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔
 
 تفتیشی انسپکٹر زاہد حسین نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کیلئے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے، ملزمان کے پاس تمام دستاویزی ریکارڈ ہے، ملزمان سے ریکارڈ حاصل کرنا ہے، ملزمان کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے 27 افراد جان سے گئے اور 4 افراد زخمی ہوئے۔ عدالت نے مالک کو آگے بلایا۔ جس پر وکیل صفائی ذیشان راجپر نے مؤقف دیا کہ حادثے میں رحیم بخش کا بیٹا اور داماد سمیت 5 افراد فوت ہوئے، وہ تو خود متاثرہ فریق ہے۔ شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ 27 لوگوں کی جان گئی ہمیں افسوس ہے، کیس یہ ہے کہ بلڈنگ 1986ء میں بنی، جس کا ریکارڈ ایس بی سی اے کے پاس ہے، اس ریکارڈ میں تمام چیزوں کا بتایا گیا ہے یہ کام کس کا ہے، گرفتار کرنے والوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ بلڈنگ بنانے کی اجازت کس افسر نے دی، کمپلیشن لیٹر کس نے جاری کیا، اپروول کس نے دیا، بلڈنگ کو پہلے ہی خطرناک قرار دیا جاچکا تھا، بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا، اس کا بھی تعین کیا جائے، یہ کیس ڈاکومنٹڈ ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
 
 شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ ریکارڈ کو سامنے لانے میں وزیر صاحب کو کیا مسئلہ ہے، کمپلیشن پلان کس نے دیا، ہمارا تو واسطہ نہیں، آپ لوگ مقدمہ کریں لیکن تفتیش تو ٹھیک کریں، بنیادی چیز یہ ہے کہ وزراء کے دباؤ پر 3 دن بعد ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر چھوڑ بھی دیا گیا، مقدمے میں کسی بھی وزیر کو نامزد تک نہیں کیا گیا، ان لوگوں نے کوئی لاش ریکور کروانی ہے جو ریمانڈ مانگ رہے ہیں، تفتیش کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے، یہ 14 دن کے بجائے 30 دن کے ریمانڈ میں کیا ثابت کر دیں گے۔ ایس بی سی اے کے افسران نے کہا کہ ہماری تو اس علاقے میں پوسٹنگ نہیں تو پھر بھی ہمارا نام ڈال دیا گیا۔ جی ایم قریشی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ استغاثہ نے ریمانڈ پیپر پر لکھا ہے کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں ہے، صوبائی وزیر کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا، کچھ لوگوں کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گیا، پسند ناپسند کی بنیاد پر گرفتاریاں کی گئی ہیں، بلڈنگ کا ذمہ دار ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے ہے، پولیس ریکارڈ حاصل کرنا چاہتی ہے تو کرلے، اسے کون روک سکتا ہے۔
 
 ذیشان راجپر ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ مالک کی نواسی اور پوتی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں، اگر انہیں معلوم ہوتا تو یہ اپنے لوگوں کو اس بلڈنگ میں کیوں رکھتے، رحیم بخش پر کوئی ٹائٹل ڈاکومنٹس موجود نہیں، تمام دفعات قابل ضمانت ہیں اور 322 اس میں بنتی نہیں۔ جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کی ذمہ داری نہیں بنتی، تفتیشی افسر کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، 50 سال پہلے بلڈنگ بنی تھی، کس افسر نے اس کی اجازت دی، کسی کو نہیں پتہ، یہ صرف ہراساں کررہے ہیں، کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ کیس ہی نہیں بنتا۔ کم ازکم ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے لوگوں کو نہیں ہے افسر نے کے پاس
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی محمود اچکزئی کی تقرری مزید مشکلات کا شکار ہو گئی۔
آزاد ارکان کی طرف سے تقرری کے لئے عرضداشت کی وصولی کا اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے تاحال جاری نہیں ہوا جو گزشتہ ماہ دائر کی گئی تھی۔درخواست ابھی اسپیکر سردار ایاز صادق کے روبرو پیش نہیں ہوئی جو اہم غیر ملکی دورے پر تھے۔
تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قومی اسمبلی کے لئے قائد حزب اختلاف پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کا تقرر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ستر سے زیادہ آزاد ارکان کے مبینہ دستخطوں سے ایک عرضداشت اسپیکر سیکریٹریٹ میں دائر کی گئی تھی جس کے بارے میں تاحال کوئی اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف کی نشست پر تقرری سے پہلے اسپیکر ایوان میں اس منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرینگے جس کے بعد ارکان سے نامزدگی کے لئے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
جن ارکان کی طرف سے عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ان کی حیثیت آزاد رکن کی ہے وہ قبل ازیں خو د کو سنی اتحاد کونسل سے وابستہ ظاہر کرتے رہے ہیں جس کے اپنے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو دس سال کی سزائے بامشقت سنائی جاچکی ہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جاچکا ہے اب خو د بھی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
قائد حزب اختلاف کے تقرر سے پہلے اسپیکر موصولہ درخواست پر ثبت ارکان کے دستخطوں کی انفرادی طور پر تصدیق کرینگے اگر کسی ایک رکن کے دستخط سیکریٹری میں پیش کردہ دستخطوں سےمختلف ہوئے اور ان کی تصدیق نہ ہوسکی تو پوری درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔