سانحہ لیاری: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 14 افسران کو قصور وار قرار دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لیاری میں 5 منزلہ عمارت گرنے کے واقعے پر پولیس نے ابتدائی اطلاعی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی، جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے 6 ڈائریکٹرز سمیت 14 افراد کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ لیاری: گورنر سندھ کی جانب سے متاثرین کے لیے پلاٹ، راشن اور رہائش کا اعلان
رپورٹ کے مطابق مذکورہ عمارت 1986 میں مالک نے 2 حصوں پر مشتمل گراؤنڈ پلس 5 کی صورت میں تعمیر کی تھی، جو کافی عرصے سے خستہ حال اور ناقابلِ رہائش ہو چکی تھی۔
پولیس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 20 فلیٹس پر مشتمل عمارت کا ایک حصہ ایس بی سی اے افسران کی مجرمانہ غفلت کے باعث منہدم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق افسران کو 2022 سے عمارت کے خطرناک حالت میں ہونے کا علم تھا، تاہم اس کے باوجود سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:لیاری عمارت حادثہ، ملبے سے 2 بچوں کو نکالنے والے ہیرو کون تھے؟
مزید بتایا گیا ہے کہ افسران کی جانب سے لاپروائی اور غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، جس کے باعث عمارت زمین بوس ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کا مقدمہ محکمہ بلدیات کے سیکشن افسر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں ایس بی سی اے کے موجودہ اور سابق افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سانحہ لیاری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عمارت منہدم لیاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سانحہ لیاری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی لیاری کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کے لیے ماسٹر لے آؤٹ پلان کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس عامر فاروق، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان اور دیگر افسران شریک ہوئے۔
اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات سندھ کے چیف انجینئر نے مجوزہ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت مکمل کیا جائے گا، جس میں عدالتوں، دفاتر، وکلاء اور عوام کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اجلاس میں موجودہ مقام پر توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا گیا لیکن اسے غیر پائیدار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا، کیونکہ پارکنگ ایریا برساتی نالے پر تجاوزات کا باعث بن رہا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ایسی کسی تجاوزات کی اجازت یا حوصلہ افزائی نہیں کرے گی اور تمام ترقیاتی منصوبے پائیداری و طویل المدتی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی
مزید برآں یہ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ نئے مجوزہ مقام پر منتقل کیا جائے گا اور قدرتی نالے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے ترقیاتی منصوبے قانونی، ماحولیاتی اور شہری اصولوں کے مطابق مکمل ہوں گے۔
اس مقصد کے لیے منصوبے کی پی سی-ون (PC-1) پلاننگ ڈویژن کو بھیجنے اور سی ڈی ڈبلیو پی (CDWP) کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کراچی برانچ رجسٹری