نااہلی ریفرنس : پی ٹی آئی اور اسپیکرپنجاب اسمبلی کابات چیت جاری رکھنے پراتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف اراکین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 26 ارکان کی نااہلی کے ریفرنس کے معاملے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ معطل اپوزیشن اراکین نے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر کی قیادت میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان سے ملاقات کی جو گھنٹے سے زاید جاری رہی جس میں مختلف امور زیر غور آئے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ دونوں جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 27 جون کو اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے بعد اسپیکر نے اپوزیشن کے 26 ارکان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایڈووکیٹ ایمان مزار ی کے خلاف لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر کردیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-10
اسلام آباد(آن لائن)ایڈووکیٹ ایمان مزار ی کے خلاف لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر کردیا گیا۔ اسلام آباد بار کونسل میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔ ایڈووکیٹ عدنان اقبال کی جانب سے دائر ریفرنس میں ایمان مزاری پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ایمان مزاری کی جانب سے سرکاری افسران کیخلاف نفرت انگیز تقاریر اور منفی مہم چلائی جاتی ہے، ریفرنس میں مزیدکہاگیاہے کہ ایمان مزاری ریاستی اداروں کیخلاف بغاوت پر اکسانے میں ملوث ہے، ایمان مزاری کے تعلقات تحریک طالبان، بلوچ لبریشن آرمی و منظور پشتین کی تحریک سے ہیں، ایمان مزاری ہر ایسی تحریک کی حمایت کرتی ہیں جس کا ایجنڈا ریاست مخالف اور اداروں میں بغاوت ہو، ایمان مزاری کیوجہ سے ساری وکلا برادری بدنام ہورہی ہے،ایمان مزاری وکالت کے شعبے کو بطور ڈھال استعمال کررہی ہیں،ایمان مزاری کے اقدامات کی وجہ سے لوگوں کا نظام انصاف سے اعتماد اٹھ رہا ہے،ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ ایمان مزاری کا مستقل وکالت کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور ان کے خلاف باضابطہ انکوائری کی جائے۔