کراچی: ڈی جی پارکس کے آفس سے جنگ عظیم کی یادگار اور نایاب شیلڈز چوری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ڈی جی پارکس کے دفتر میں چوری کی واردات ہوئی ہے۔
چور دفتر کی کھڑکی توڑ کر اندر داخل ہوا اور جنگِ عظیم کی تاریخی شیلڈز، نلکے، اسپیکر اور ڈی وی ڈی پلیئر سمیت قیمتی اشیاء لے اڑا۔
مقدمے کے مطابق فاطمہ جناح روڈ پر واقع دفتر کو محرم کی تعطیلات کے باعث 4 جولائی کو بند کیا گیا تھا اور7 جولائی کو جب دفتر کھولا گیا تو دفتر کی پچھلی کھڑکی ٹوٹی ہوئی پائی گئی اور متعدد اشیاء غائب تھیں۔
مقدمہ ڈپٹی ڈائرکٹر زوہیب گل نے آرٹلری میدان تھانے میں درج کروایا ہے۔
واقعے پر کے ایم سی کے حکام نے محکمہ پارکس سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی کے تاجروں کا 19 جولائی کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیے گئے وسیع اختیارات کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری سراپا احتجاج بن گئی۔
تاجروں اور صنعتکاروں نے 19 جولائی کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر متنازع قوانین واپس نہ لیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے رہنما جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مقصد ایف بی آر کے متنازع قوانین 37(A) اور 37(B) کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین کاروباری طبقے کے لیے خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے ایف بی آر کو ایسے اختیارات مل گئے ہیں جو کاروباری ماحول کو تباہ کر سکتے ہیں۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان نے بھی اس ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس اصلاحات بزور طاقت نہیں بلکہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعے کی جانی چاہئیں تاکہ معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔
تاجر تنظیموں کے مطابق نئے قوانین کے تحت ایف بی آر کو بغیر نوٹس کے کاروباری اداروں پر چھاپے مارنے، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور کاروباری ریکارڈ ضبط کرنے جیسے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔ ان اقدامات نے تاجر برادری میں شدید بے چینی اور عدم تحفظ کو جنم دیا ہے۔
تاجروں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان قوانین پر نظرثانی کرے اور کاروباری طبقے کے خدشات کو دور کرے تاکہ ملک میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاری کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔