سعودی میڈیا فورم 2026 فروری میں ریاض میں منعقد ہوگا، 250 سے زائد اداروں کی شرکت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرِ سرپرستی، آئندہ سعودی ذرائع ابلاغ فورم 2 سے 4 فروری 2026 کو دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگا، جس میں 250 سے زائد مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی ادارے شرکت کریں گے۔ اس فورم میں دنیا بھر کے ابلاغی ماہرین، تخلیقی صنعتوں، اور نئی معلوماتی تکنیکی کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی دارالحکومت ریاض میں فیوچر ایوی ایشن فورم کا آغاز
فورم کا مقصد ابلاغ کے شعبے میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں پر گفتگو، اختراعی نظریات کا تبادلہ، اور سعودی عرب کی معلوماتی معیشت کے اہداف کو فروغ دینا ہے، تاکہ ایک بااثر، تخلیقی اور پائیدار ذرائع ابلاغ کا ماحول تشکیل دیا جاسکے۔
وزیر اطلاعات سلمان بن یوسف الدوسری کے مطابق، فورم میں مصنوعی ذہانت، بصری حقیقت، اور نئی ابلاغی ٹیکنالوجیوں کے اطلاقات زیرِ بحث آئیں گے، جبکہ 100 سے زائد نشستیں، تربیتی مجالس اور اختراعی مراکز فورم کا حصہ ہوں گے۔ اس دوران کئی بین الاقوامی معاہدے بھی متوقع ہیں، جن کا مقصد سعودی ابلاغی صلاحیتوں کو فروغ دینا اور عالمی سطح پر نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کو 30 ارب ڈالر کا مینیو دیدیا، اب دیکھنا ہے وہ کتنی سرمایہ کاری کرتے ہیں، اسحٰق ڈار
سعودی ذرائع ابلاغ فورم اب ایک سالانہ عالمی مرکز کی صورت اختیار کر چکا ہے، جو علم، مہارت، اور تخلیق کو یکجا کر کے مستقبل کے ذرائع ابلاغ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news خادمین حرمین شریفین ریاض سعودی عرب میڈیا فورم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خادمین حرمین شریفین ریاض میڈیا فورم ذرائع ابلاغ
پڑھیں:
’9 مئی مقدمات سیاسی انتقام ہیں‘، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین ریاض قریشی نے چیف جسٹس آف پاکستان آف پاکستان کے نام خط لکھا ہے جس میں 9 مئی کے مقدمات کے شفاف ٹرائل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
معین ریاض قریشی جی جانب سے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات نہ صرف سیاسی انتقام پر مبنی ہیں بلکہ عدالتی و آئینی بحران کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتیں ان مقدمات میں غیر معمولی سرگرمی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور صبح سے رات دیر تک سماعتیں جاری رکھتی ہیں، جس سے شفاف ٹرائل کا اصول متاثر ہورہا ہے۔
معین ریاض قریشی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان مقدمات کے ذریعے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جو سیاسی انتقام کے زمرے میں آتا ہے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالتیں ان مقدمات کے قانونی جواز کا از سر نو جائزہ لیں اور ایک آزاد عدالتی نظام قائم کیا جائے۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ملزمان کو اپنے وکیل کے انتخاب کا مکمل حق دیا جائے اور عدالتی کارروائیوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی پراسیکیوشن اور پولیس کے مبینہ اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عدالتی کارروائیوں کے طویل اوقات کار اور ملزمان پر ذہنی و جسمانی دباؤ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
معین ریاض قریشی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ پہلے سے درج مشکوک مقدمات کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور آئینی ضمانتوں کو بحال کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ اگر عدلیہ آزاد نہ رہی تو ملک میں قانون کی حکمرانی شدید متاثر ہورہی ہے، چیف جسٹس عدلیہ کی خودمختاری اور انصاف کی بحالی کی یقین دہانی کروائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب اسمبلی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ