data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کرد جنگجوؤں نے اسلحہ جلاکر ترکیے کیخلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے 30 کرد جنگجوؤں نے ترکیے کے خلاف دہائیوں سے جاری مسلح تحریک کے خاتمے پر علامتی طور پر اپنے ہتھیار جلا کر مسلح جدوجہد کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

کردستان ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کی جانب سے اس اعلان کے بعد ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایک خونریز ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کا وقت ہے۔

ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے ملک کے پاؤں پر پڑی خون آلود بیڑیاں اتار پھینکی ہیں‘، اس عمل سے نہ صرف ترکیے بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔

واضح رہے کہ علیحدگی پسند مسلح جماعت کردستان ورکرز پارٹی نے باضابطہ طور پر ہتھیار ڈال کر ترکیے کے ساتھ امن مذاکرات پر عمل درآمد شروع کردیا ہے، ”پی کے کے“ کے بیس سے تیس جنگجوؤں نے اپنے ہتھیار تلف کیے۔

واضح ہے کہ رواں برس بارہ مئی کو پی کے کے نے اپنی تنظیم تحلیل اور مسلح جدوجہد ختم کرکے جمہوری طریقے سے کردوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد

امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔

چارلی کرک، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نوجوانوں کی قدامت پسند تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے بانی تھے، گزشتہ ہفتے یوٹا کی ایک یونیورسٹی میں تقریری پروگرام کے دوران گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کی بیوہ نے شوہر کے قتل کے بعد پہلے بیان میں کیا کہا؟

پراسیکیوٹرز کے مطابق 22 سالہ ٹائلر جیمز رابنسن نے رائفل سے فائرنگ کی اور ایک گولی کرک کی گردن میں ماری جو ان کی موت کا سبب بنی۔ حملہ آور کو 33 گھنٹے کی تلاش کے بعد گرفتار کیا گیا۔

یوٹا کاؤنٹی کے اٹارنی جیف گرے نے بتایا کہ ملزم پر قتل سمیت 7 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور گواہ پر دباؤ ڈالنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دستیاب شواہد کی بنیاد پر سزائے موت کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

استغاثہ کے مطابق رابنسن اپنے روم میٹ کے ساتھ تعلقات میں تھا اور دونوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا جن میں ملزم نے قتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کی نفرت سے تنگ آ گیا تھا، کچھ نفرت ایسی ہوتی ہے جس پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کے قتل کے مرکزی ملزم کی اطلاع کس نے دی؟

چارلی کرک 2 بچوں کے والد تھے اور ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بڑی فالوونگ رکھتے تھے۔ وہ اکثر ٹرانس جینڈر حقوق اور بائیں بازو کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ ان کی تقریبات کے دوران ہونے والی بحثوں کی ویڈیوز بھی وہ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے تھے جس کے باعث وہ ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چارلی کرک فرد جرم قدامت پسندی

متعلقہ مضامین

  • حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
  • کندھ کوٹ: مسلح افراد نے دن دیہاڑے نوجوان کو قتل کردیا
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
  • فلمسٹار خوشبو نے ارباز خان سے علیحدگی کی تصدیق کردی
  • اداکارہ سارہ عمیر نے شادی کے نو سال بعد شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی