پنجاب میں ورکرز کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے گئے: وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پنجاب کے لوگوں نے ہر طرح کی قربانیاں دی ہیں، پنجاب میں ورکرز کے گھروں پر اب پھر چھاپے مارنا شروع کر دیے گئے ہیں۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آج پارلیمانی پارٹی کے تمام اراکین کی ایک میٹنگ بلائی ہے۔
پشاور کی سیشن کورٹ نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 12 جولائی کو فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں مستقبل کی حکمتِ عملی پر مشاورت اور فیصلے ہوں گے، مشاورت کرنی ہے کہ 5 اگست تک اس تحریک کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب کو سن کر ایک متفقہ فیصلہ کیا جائے، ہماری لیڈر شپ اور ورکرز اس وقت جیل میں ہیں، ہمارے ورکرز پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پنجاب اٹھے گا تو پورا پاکستان اٹھے گا، کوشش ہمارے ہاتھ میں ہے جسے کامیابی اللّٰہ دے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔