اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) حکومتی وزیر کا ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے پاکستانیوں کی آمدن میں 10 فیصد اضافہ ہو جانے کا دعوٰی بھی کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزارتِ خزانہ میں منگل کو اہم اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے پاکستان میں مختلف ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز اور سینئر سفارتکاروں سے خطاب کیا۔

ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، اٹلی، جرمنی، کینیڈا، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ، جاپان، نیدرلینڈز اور سعودی عرب شامل ہیں۔اعلیٰ سطحی سٹریٹجک بریفنگ میں پاکستان کی حالیہ معاشی کامیابیوں، ٹیکس اصلاحات کے ایجنڈے اور توانائی کے شعبے میں اہم پیشرفت کو اجاگر کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے معیشت کا ڈیٹا پر مبنی تجزیہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران جی ڈی پی میں 2.

7 فیصد اضافہ ہوا، فی کس آمدن 10 فیصد بڑھ کر 1,824 امریکی ڈالر ہو گئی۔

مالی نظم و ضبط کی عکاسی کرتے ہوئے 3.1 فیصد کا پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا جو گزشتہ 20 سالوں میں بلند ترین سطح ہے جبکہ افراط زر کم ہو کر 4.5 فیصد کی سطح پر آ گیا جو 9 سال کی کم ترین شرح ہے۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد ہو گیا اور قرض کا جی ڈی پی سے تناسب کم ہو کر 69 فیصد پر آ گیا جو مالیاتی اور معاشی نظم و ضبط کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ بھی مضبوط ہوا، اور 14 سال بعد پہلی بار 2.1 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل ہوا، جو 22 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ کارکردگی ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدات میں بہتری، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور 14.5 ارب ڈالر سے زائد کے مستحکم زرمبادلہ ذخائر (اسٹیٹ بینک کا حصہ؛ کل ذخائر تقریباً 20 ارب ڈالر) کی وجہ سے حاصل ہوئی۔

یہ پیشرفت بیرونی قرض پر انحصار کے بغیر ممکن ہوئی۔ بہتر مالی صورتحال پر عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہوا جس کی جھلک پاکستان سٹاک ایکسچینج کی مضبوط کارکردگی میں بھی دیکھی گئی۔چیئرمین ایف بی آر نے ایف بی آر کی اصلاحاتی حکمت عملی پر روشنی ڈالی جو تین ستونوں افرادی قوت، طریقہ کار، اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ ٹیکس وصولی میں 46 فیصد حقیقی اضافہ ہوا، اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب مالی سال 2025 میں 10.24 فیصد تک پہنچ گیا جو مالی سال 2024 میں 8.8 فیصد تھا۔

اصلاحات میں ڈیجیٹل انوائسنگ، پروڈکشن مانیٹرنگ سسٹم، اے آئی بیسڈ آڈٹ ٹولز، قومی سطح پر اشیاء کی نگرانی، ٹیکس گزاروں کی خدمات میں بہتری، اور مالیاتی ڈیٹا کے ساتھ انضمام جیسے اقدامات شامل ہیں جو ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، شفافیت بڑھانے اور ٹیکس ادائیگی کو آسان بنانے کے لئے کئے جا رہے ہیں۔توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لئے سستی اور قابل بھروسہ توانائی ضروری ہے۔

توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت نے کارکردگی میں بہتری، گورننس میں اصلاح، اور ٹیرف کی ازسرنو تشکیل جیسے اقدامات کئے ہیں تاکہ صنعتی مسابقت کو فروغ دیا جا سکے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ توانائی کے شعبے کو گزشتہ برسوں میں کئی ساختی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں بجلی کے زیادہ نرخ، اور قیمتوں کے نظام میں کمزوریاں شامل ہیں، جو عام صارفین اور صنعتوں دونوں کے لئے بوجھ بنے، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت نے ٹیرف میں اصلاحات، مالیاتی ذمہ داری اور آپریشنل بہتری پر مبنی جامع پروگرام شروع کیا جس کے تحت مالی سال 2025 کے دوران گردشی قرضے کو مستحکم کیا گیا۔

انہوں نے جدید توانائی منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موسمی تغیر، علاقائی سپلائی میں عدم توازن اور توانائی کی منتشر پیداوار کے تناظر میں حکومت مستقبل کی منصوبہ بندی اور مارکیٹ ڈیزائن کو بہتر بنا رہی ہے۔صنعتی شعبے کے لئے توانائی کی قیمتوں میں مسابقت بحال کرنے اور صنعتی کھپت میں کمی کے رجحان کو پلٹنے کے لئے بھی اصلاحات جاری ہیں۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور گورننس میں بہتری کے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ تکنیکی اور تجارتی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ایک اہم پیشرفت ’’پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC)‘‘ کا قیام ہے، جو توانائی کے شعبے میں طویل المدتی منصوبہ بندی، مانیٹرنگ اور نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

وزیر توانائی نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کی طرف بھی توجہ دلائی، جن کی مالیت 2 سے 3 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ انہوں نے عالمی توانائی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو گرڈ ماڈرنائزیشن، قابلِ تجدید توانائی، تقسیم کی کارکردگی اور توانائی کی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے حکومت کی ریگولیٹری اصلاحات اور ادارہ جاتی شفافیت کے عزم کو دہرایا، اور عالمی شراکت داروں کو مستقبل بین، مضبوط توانائی نظام کی تشکیل میں شریک ہونے کی دعوت دی۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر بھی پیش رفت ہو رہی ہے، اور ابتدائی تین کمپنیوں کی نجکاری کے لیے 2026 کے آغاز تک تیاری مکمل ہو جائے گی۔دونوں وزراء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک پائیدار، شفاف اور عالمی معیار سے ہم آہنگ معیشت اور پبلک سروس سسٹم کی تشکیل کے لئے پرعزم ہے۔ سفارتی نمائندوں نے حکومت کی کھلی اور مفصل بریفنگ کا خیرمقدم کیا اور جاری اصلاحات کو سراہتے ہوئے ان کی پائیداری اور اثر پذیری پر اعتماد کا اظہار کیا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے توانائی کے شعبے میں توانائی کی میں بہتری انہوں نے ارب ڈالر مالی سال اضافہ ہو گیا جو کے لئے

پڑھیں:

مہنگائی ایک سال میں 23.4سے کم ہو کر 4.5فیصد ہوگئی ‘ وزارت خزانہ ماہانہ اقتصادی آئوٹ لک جاری 

اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزارت خزانہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے  ملک میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر صرف ساڑھے چار فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتایاگیا ہے گزشتہ مالی سال 2024-25 کے دوران ملک میں ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی  جبکہ مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25میں 14 سال بعد کرنٹ اکاونٹ میں2.1 ارب ڈالر کا سالانہ سرپلس ریکارڈ ہوا جبکہ مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.1 فیصد رہ گیا۔ معاشی آوٹ لک رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ جبکہ حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا، زرعی مشینری کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق یوریا کھاد کی کھپت 3.4 فیصد بڑھی جبکہ ڈی اے پی کھاد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ وزارت خزانہ کے مطابق مئی 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے زیادہ ہوئیں۔ برآمدات میں4.2 فیصد اور درآمدات میں 11.1 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک رہے۔ ایف بی آر محصولات میں گزشتہ مالی سال11 ماہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی میں62.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارے میں 18.34 فیصد کی کمی آئی۔رپورٹ کے مطابق زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 روپے کمی آئی رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ، حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی 9 سال میں کم ترین، فی کس آمدن 10 فیصد بڑھ گئی: وزیر مملکت خزانہ 
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد کی پیشگوئی
  • وزیر مملکت کا فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھنے اور مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا دعویٰ
  • جاپان کے عوام مہنگائی کو ’برائی‘ کیوں نہیں سمجھ رہے؟
  • مہنگائی ایک سال میں 23.4سے کم ہو کر 4.5فیصد ہوگئی ‘ وزارت خزانہ ماہانہ اقتصادی آئوٹ لک جاری 
  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
  • اربعین زائرین پر حکومتی وار، نامنظور