پولیس کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا، عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
پولیس کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا، عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے،وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 22 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پولیس افسروں اور اہلکاروں کا اصل امتحان میدانِ عمل میں ہوگا جہاں انہیں عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا ہے۔وزیراعظم نے نیشنل پولیس اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے پولیس اصلاحات، تربیت اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق اہم اعلانات کیے، فائرنگ رینج اور ہاسٹل کی تعمیرکے منصوبوں کا سنگ بنیادرکھا، ماسٹرز ڈگری کے اجرا کا بھی اعلان کیا، بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کو لیپ ٹاپ دیے گئے۔
وزیراعظم نے پولیس فورس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تربیت کے بعد میدان عمل میں آپ نے عام آدمی کو انصاف دینا ہے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے، آپ نے شہروں اور دیہات میں امن قائم کرنا ہے، اہداف کا حصول تبھی ممکن ہے جب بہترین تربیت اور سہولتوں کویقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دوبارہ دہشتگردی نے سر اٹھایا ہے، دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کیلئے ہماری بہادرافواج سرگرم ہیں، رینجرز، ایف سی، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے روز دہشتگردوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ان کا پولیس افسران سے یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اورانصاف مہیا کرنا آپ کی ترجیح ہونی چاہئے، آج نیشنل پولیس اکیڈمی میں آکر بہت خوشی ہوئی۔محمد شہباز شریف نے بتایا کہ بطور وزیراعلی پنجاب ایلیٹ فورس کا قیام عمل میں لایا جس کا مقصد ایلیٹ کا تحفظ نہیں بلکہ معاشرتی برائیوں کوختم کرنا ہے، انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لائے اور لاہور میں فرانزک لیب قائم کی، پنجاب پولیس میں 100 فیصد میرٹ پر بھرتیاں کیں جس کے بعد سب اداروں نے مل کردہشت گردی کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔
وزیراعظم نے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دریائے جہلم میں ایک پولیس جوان نے شہریوں کی جان بچاتے ہوئے شہادت پائی، وطن کی آبیاری اور فرض کی ادائیگی کے لیے پولیس کے جوان اپنی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں۔قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک سال پہلے اکیڈمی کی حالت بہت خستہ تھی، اکیڈمی میں کوئی سٹاف ممبرنہیں تھا اور یہ ڈمپنگ سٹیشن بن چکی تھی، وزیراعظم سے اکیڈمی کی تزئین و آرائش سے متعلق بات کی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کی طرز پر پولیس اکیڈمی اور تربیت کا معیار بہتر بنائیں گے، اس اکیڈمی میں دوسرے ممالک کے لوگ تربیت کے لیے آتے تھے، اکیڈمی میں اقوام متحدہ اپنا پروگرام شروع کرے گی، سائبرکرائم، کریمنالوجی جیسے جدید کورسز متعارف کرائے جائیں گے، تربیت دینے والے افسران کو مناسب تنخواہیں دی جائیں گے۔نیشنل پولیس اکیڈمی میں 52ویں کامن بیچ کی پاسنگ آوٹ پریڈ ہوئی، جس میں 43 افسران نے تربیت مکمل کی، جن میں 9 خواتین افسران بھی شامل ہیں، تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی شریک ہوئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامیر البحر سے سربراہ سعودی بحریہ کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم امیر البحر سے سربراہ سعودی بحریہ کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم بارشوں سے تباہی کے دوران بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا اور تربیلا ڈیم پر الرٹ جاری مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب جو بھی ہوگا بانی ہدایات دیں گے، بیرسٹر گوہرکا اعلان سکردو میں پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن، تمام سیاح اور مقامی افراد بحفاظت نکال لیے گئے پارلیمنٹ ہاوس کی چھتیں ٹپکنے لگیں، تارکول بھی کام نہ آیا، انتظامیہ کی بالٹیوں سے پانی روکنے کی کوشش شہر کو صاف رکھنے کا عزم،آئی سی سی نے شجرکاری مہم کا آغاز کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عام آدمی کو انصاف کرنا ہے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔