بارشوں اور سیلاب سے نقصان ،متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے: وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے اس قدرتی آفت کو قومی امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم صرف اتحاد اور مشترکہ کوششوں سے اس چیلنج سے نکل سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں باپ اور بیٹی کے سیلابی پانی میں بہہ جانے کے سانحے پر وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا اور انسانی جانوں کے تحفظ کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے سیلاب متاثرہ تمام علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشنز تیز کرنے، اور ہر قسم کی تاخیر یا کوتاہی کے خاتمے کی ہدایت دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو صوبوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے فوری امدادی سامان، خوراک اور مشینری متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جائے، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہو، اور ریسکیو ٹیمیں مسلسل الرٹ رہیں۔
متاثرہ سڑکوں، پلوں اور شاہراہوں کی فوری بحالی کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ایف ڈبلیو او کو بحالی کا کام فوری مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ مون سون بارشوں سے خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں، سینکڑوں زخمی اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں، پاک فوج کے دستے امدادی مشن میں سرگرم ہیں، جبکہ کئی علاقوں میں محصور افراد کو ہیلی کاپٹروں سے نکالا گیا ہے۔
وزیراعظم نے آئندہ بارشوں کے پیش نظر تمام اداروں کو تیار رہنے، شیلٹرز قائم کرنے اور بروقت انخلاء یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ ریاست کے تمام وسائل عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے وقف ہیں، حکومت آزمائش کی اس گھڑی میں اپنی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب سے متاثرہ چند مقامات کلیئر
گلگت:شاہراہِ بابوسر اور قراقرم میں حالیہ سیلاب کے باعث پھنسے سیاحوں اور مسافروں کے لیے پاک فوج اور ایف ڈبلیو او کا بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں سے اہم شاہراہیں متاثر ہوئیں۔ متاثرہ شاہراہوں کی مکمل بحالی کے لیے ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے کی ٹیمیں مصروف عمل ہیں جبکہ پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور انتظامیہ کی جانب سے قراقرم ہائی وے پر راستے کھولنے اور ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
تھلیچی سے چلاس تک کئی مقامات کلیئر کر دیے گئے جبکہ تتہ پانی اور جلی پور میں روڈ کلیرئنس کا کام جاری ہے۔ گندالو نالہ پر تین مقامات بند ہیں، امدادی سرگرمیوں کے لیے بهاری مشینری روانہ کر دی گئی۔
پاسو گاؤں میں تباہ شدہ روڈ کی بحالی کے لیے کام جاری ہے جبکہ جگلوٹ اسکردو روڈ مکمل کلیئر اور ٹریفک بحال کر دی گئی۔
پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاء خورونوش فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی گم شدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
دوسری جانب، پاک فوج کی جانب سے دیوسائی میں سیاحوں کے لیے ریسکیو آپریشن اور اسکردو روڈ کی بحالی میں تیزی لائی گئی۔ پاک فوج کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی بھرپور معاونت سے تیزی سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اسکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول تک لینڈ سلائیڈ کا علاقہ کلیئر کر دیا گیا۔ دوسری جانب دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا۔
پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ فوجی دستے متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو ہنگامی راشن اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔
فوج کی جانب سے 150 تیار شدہ پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر کے ذریعے روانہ کیے جا رہے ہیں۔